فیصل آباد یونیورسٹی کا اقدام اور اقبال کا پاکستان
جب یہ خبر سنی تو دل خون کے آنسو رویا اور میں عالم تصورات میں مزار اقبال پر حاضر ہوا اور میں نے مصور پاکستان سے کہا اے مصور پاکستان !! کیا تو جانتا ہے ۔۔۔ جس پاکستان کی خاطر تو نے ساری زندگی تفکر و تدبر اور ملک و قوم کی بیداری میں گزار دی ۔۔۔۔ آج وہ قوم بیدار ہو گئی ہے ۔۔۔ اور ایسی بیدار ہوئی ہے ۔۔۔کہ یہ قوم چوبیس گھنٹے فیس بک پر کام وقت صرف کرتی ہے ۔۔۔۔ یہ قوم چوک میں بیٹھ کر آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر تیری قوم کی بیٹیوں کو دیکھتی ہے ۔۔۔تیری قوم کے وہ لوگ جو قوم کے معمار کہلاتے ہیں وہ بھی اپنی درسگاہوں میں یورپی ناچ گانے کا سبق پڑھا رہے ہیں ۔۔اور اے اقبال ! تیری قوم بیدار ہو چکی ہے ۔۔۔ تیری قوم میں کسی ایسے شخص کو رہنے کی اجازت نہیں ہے ۔۔۔۔ جو یورپی تہذیب کے خلاف زبان دراز کرے ۔۔۔۔ جو اس ملک کے ایوانوں میں صدائے حق بلند کرے ۔۔۔ اے اقبال میری تم سے یہ گزارش ہے کہ اب تو اس قوم کے لئے ایک اور
اقبال کی تمنا کر ۔۔۔۔۔۔ جو اس قوم کو دوبارہ گہری نیند سلا دے ۔۔۔۔۔
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔