آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال :جناب ایک حدیث شریف کی وضاحت مطلوب ہے ۔ ابو داؤد شریف میں ایک حدیث مبارکہ ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد میری امت میں بارہ خلیفہ ہوں گے ان کے دور تک دین اسی طرح قائم رہے گا ۔ شیعہ حضرات ان بارہ خلفاء سے مراد اپنے بارہ امام لیتے ہیں اور خلفائے ثلاثہ کو ان بارہ میں داخل نہیں مانتے ان بارہ خلفا سے مراد کون ہیں ؟ قرآن و حدیث کی
روشنی میں وضاحت فرمائیں
الجواب بعون الملک الوھاب مذکورہ حدیث مبارکہ مختلف الفاظ کے ساتھ کتب احادیث میں موجود ہے ۔ بخاری شریف میں ہے کہ "بارہ امیر ہوں گے اور وہ سب قریش سے ہونگے (صحیح بخاری جلد 2 صفحہ 1073 کتاب الاحکام باستخلاف)
مسلم شریف میں ہے " یہ معاملہ قیامت تک اسی طرح جاری رہے گا یہاں تک کہ اس امت میں بارہ خلفا آجائیں وہ سب قریش سے ہون گے (صحیح مسلم شریف جلد 2 صفحہ 119 کتاب الامارۃ مطبع نور محمد کراچی )
سنن ابی داؤد میں ہے " تم پر بارہ خلیفہ ہوں گے ان تمام پر امت کا اجماع ہوگا وہ تمام قریش سے ہوں گے (سنن ابی داؤد جلد 2 صفحہ 232 کتاب المہدی ایچ ایم سعید )
کتب شیعہ مین حدیث مذکورہ کے الفاظ
خصال شیخ صدوق میں ہے یہ امت اس وقت تک بہتر رہے گی اور اس کا اپنے دشمنوں پر قبضہ رہے گا جب تک بارہ بادشاہ نہیں آتے (خصال شیخ صدوق جلد 2 صفحہ 239،ایران)
الخصال شیخ صدوق میں ہے
بارہ امیر ہوں گے سب کے سب قریشی ہوں گے (الخصال جلد 2 صفحہ 242)
مندرجہ بالا کتب کے حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ ان بارہ اشخاص کو آپ ﷺ نے تین ناموں سے ذکر کیا
(1) خلیفہ (2)امیر (3)ملک
لہذا اس حدیث مبارکہ کا مصداق وہ اشخاص ہوں گے جو خلیفہ بادشاہ یا امیر گزرے ہوں گے اس کے علاوہ کوئی اور اس کا مصداق نہیں ہوسکتا
کتب شیعہ سے خلیفہ اور امیر کی شرائط :
(1)اسلامی ملک کی سرحدوں کی ذمہ داری خلیفہ و امام پر عائد ہوتی ہے (اصول کافی جلد1 صفحہ 200)
(2)حدود کا قیام (یعنی زانی شرابی قازف ڈاکو پر حدود جاری کرنا جو اللہ تعالی نے مقرر فرمائی ہیں زکوۃ و عشر جزیہ کی وصولی اور نظام اسلام کا قیام امام کی ذمہ داری ہے (کشف الغمہ فی معرفۃ الائمہ جلد 1 صفحہ 56 فی عدد الائمہ)
(3)دنیا سے شر فساد اور ظلم و ستم مٹانا بھی خلیفہ اور امیر کی ذمہ داری ہے (حدیقۃ اشیعۃ صفحہ 473 مقدس اردبیلی مطبوعہ تہران )
(4)خمس وصول کرنا خلیفہ وقت کی ذمہ داری ہے (اصل الشیعۃ صفحہ 185)
امام و خلیفہ کا بہادر ہونا ضروری ہے تاکہ فریضہ جہاد بھی ادا کرسکے (عیون الحیوۃ ملا باقر مجلسی صفحہ 84،تنویر ششم تہران)
ان شرائط امامت و خلافت کو پڑھ لینے کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح واض ھو ہوجاتی ہے کہ مذکورہ بالا حدیث مبارکہ کے مصداق وہ اشخاص نہیں جن کو شیعہ منصوص بارہ امام سمجھتے ہیں کیونکہ ایک تو حدیث میں الفاث خلیفہ امیر اور ملک کے آئے اور دوسرے یہ خلافت کی شرائط ائمہ میں نہیں پائی جاتی لہذا اس حدیث کے مصداق خلفا میں سے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ، حضرت سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ اور حضرت سیدنا علی المرتضی شیر خدا رضی اللہ تعالی عنہ سرفہرست ہیں
سب سے بڑھ کر یہ کہ ان بارہ خلفا میں سے شروع والوں کی تعین رسول اللہ ﷺ نےخود فرمادی ہے ۔ جس کے بعد کسی کو اپنے عقلی گھوڑے دوڑانے کی اجازت نہیں
امام ابو القاسم سلیمان ابن احمد طبرانی علیہ الرحمۃ سند صحیح کے ساتھ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
یکون بعدی اثنا عشر خلیفۃ ابو بکر صدیق لا یلبث بعدی الا قلیلا
ترجمہ: میرے بعد بارہ خلفا ہوں گے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ تھوڑے دن ہی رہٰ گے پھر عمر فاروق اور عثمان غنی رضی اللہ عنہ کا ذکر فرمایا (المعجم الکبیر لطبرانی جلد 1 صفحہ 21 دار الکتب العلمیہ بیروت۔طبرانی اوسط جلد 8 صفحہ 319 مجمع الزوائد جلد 5 صفحہ 178)
مذکورہ بالا دلائل سے معلوم ہو اکہ بارہ خلفا سے مراد وہ خلفا ہیں جو والیان امت ہوں اور عدل و شریعت کے مطابق حکم کریں ۔ ان کا متصل ہونا ضروری نہیں اور نہ حدیث میں کوئی لفظ اس میں دلالت کرتا ہے کہ وہ متصل ہوں گے ان بارہ میں سے خلفاء اربعہ و امام حسن مجتبی و حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہم اجمعین ہوں گے یہ نو ہیں باقی تین کی تعین پر کوئی یقین نہیں ایسا ہی فتاوی رضویہ شریف میں ہے باقی اہل سنت و جماعت کو ان بارہ اماموں کی ولایت میں ذرہ برابربھی شک نہیں وہ مرتبہ غوثیت کے حامل افراد ہیں اور حقیقت میں اہل سنت و جماعت کے امام ہیں لیکن اس حدیث مبارکہ کا مصداق نہیں ( واللہ اعلم )
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔