Saturday, 11 March 2017

خدارا۔۔۔۔۔! اکابرین کی لاشوں پر سیاست نہ کرو ۔۔۔۔

الحمد للہ ہمارا تعلق اس جماعت کے ساتھ ہے جن کے بزرگوں نے بڑی قربانیوں کے بعد بر صغیر میں اسلام کی ترویج و اشاعت کی ۔ اس سلسلہ میں ہمارے اکابرین پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے لیکن ہمارے بزرگ استقامت کے ساتھ ڈٹے رہے اور اسلام کی تعلیمات سے زمانے کو منور کیا ۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ جیسے جیسے اکابرین اس دنیا سے رخصت ہوتے گئے انکی دینی خدمات اور انکے طریقہ کار کو پس پشت ڈال دیا گیا ۔ یہ بہت بڑا المیہ ہےکہ جیسے ہی کوئی پیر یا کوئی عالم دین دنیا سے رخصت ہوتا ہے اس کے پیچھے صرف اپنے بڑوں کی لاشوں پر چندے اکٹھے کرنے والے ہی باقی رہتے ہیں باقی کوئی نظر نہیں آتا ۔ جس کی وجہ سے تبلیغ دین کا وہ کام جو وہ عالم دین یا پیر صاحب کرتے تھے وہ انہیں کی ذات تک محدود رہتا ہے ۔ آنے والی نسلیں صرف اپنے پیٹ اور خواہشات کی آگ بجھانے کے لئے اپنے بزرگوں کا نام استعمال کرتے ہیں ان جیسا کام نہیں کرتے 
یہی صورت حال ملک پاکستان کے مشہور و معروف دینی ادارے جامعہ نعیمیہ کا ہے جن کے اکابرین سادگی اور انکساری کی ایک مثال تھے جن کے اکابرین نے کبھی کسی کے آگے دست درازی نہیں کی تھی ۔ کبھی کسی حکمران کے آگے سر نہیں جھکایا تھا انکے صاحبزادگان و متعلقین آج حکمرانوں کی گود میں جا بیٹھے ہیں ۔ حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کا کوئی دین ایمان نہیں ہوتا وہ آج آپ کے ساتھ ہیں  کل کسی اور کے ساتھ ہونگے  ۔ 
آج کے اس پر فتن دور میں جہاں دشمنان اسلام ایک ہوکر اسلام اور بانی اسلام کے خلاف زبان درازں کر رہے ہیں ۔ اور قادیانی لابی کو مکمل طور پر سپورٹ کر رہے ہیں وہیں ہمارے اپنے ادارے اور جامعات خاموش ہی نہیں بلکہ مردار ہوچکے ہیں خصوصا جیسے جامعہ نعیمیہ ۔۔۔۔ 
جن حکمرانوں نے قادیانیوں کو اپنا بھائی کہا ۔ انکی مکمل سپورٹ کی ۔ علمائے کرام کے خلاف فورتھ شیڈول قائم کیا ۔ مساجد میں اذانوں پر پابندی لگائی۔ سپیکرز بند کروا دیے ۔ ایک میچ کی خاطر مسجد کو تالے لگا دیئے ۔ ایسے حکمرانوں کو اپنے اجتماعات اور جلسوں میں بلا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔۔ یہی ۔۔۔۔ کہ 
روح محمد ﷺ تمہارے جسموں سے نکل چکی ہے ۔۔۔۔۔؟
اس کا جواب ہر وہ شخص دے جو ایسے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں اور انکے خلاف زبان کھولنے سے ڈرتے ہیں 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔