اسلام میں مختلف جرائم کی مختلف سزائیں مقرر ہیں چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنا زنا کرنے پر کوڑے لگانا اور ایک صورت میں سنگسار کرنا اسی طرح دیگر سزائیں بھی مقرر ہیں
بانی اسلام ﷺ جو رحمۃ للعلمین بن کر دنیا میں تشریف لائے فتح مکہ کے موقع پر جب حضور ﷺ اپنی پوری شان و شوکت اور دس ہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مکہ میں داخل ہو رہے تھے تو راستے میں ایک کتی اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی تھی نبی پاکﷺ نے ایک صحابی کو بلایا اور فرمایا تم یہاں کھڑے ہو جاؤ اور دھیان رکھو کہ کہیں میرے کسی صحابی کا پاؤں اس کتی کے کسی بچے پر نہ آجائے ۔۔۔۔۔ اللہ اکبر دس ہزار صحابہ گزرے پر کتی اور اس کے بچوں کو ذرا بھی تکلیف نہ ہوئی ۔۔۔یہ نبی پاک ﷺ کی رحمت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے ۔۔۔۔
اس کے مقابلے میں یہ بھی آتا ہے کہ جب اشراف مکہ میں سے ایک عورت نے چوری کی تو لوگوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو سفارشی بنا کر بھیجا کہ آپ جاؤ اور نبی پاک ﷺ سے عرض کرو کہ اس عورت کو سزا نہ دیں ۔۔ نبی پاک ﷺ نے عظیم جملہ ارشاد فرمایا ۔۔۔۔۔۔ کہ اے لوگو ! یاد رکھو اگر اس کی جگہ میری بیٹی فاطمہ بھی ہوتی تو میں اسکے ہاتھ بھی کاٹ دیتا ۔۔۔
نبی پاک ﷺ کائنات کے ذرے ذرے کے لئے رحمت بن کر تشریف لائے لیکن جہاں حدود شرعیہ کا معاملہ آیا تو نبی پاک ﷺ نے وہاں کوئی نرمی نہیں برتی ۔۔ بلکہ حدود کو جاری فرمایا ۔۔۔۔ اگر کسی نے قتل کیا تو اس کی شرعی سزا دی کسی نے زنا کیا تو بھی سزا دی چوری کی تو بھی سزا دی ۔۔۔۔۔ اور پھر دنیا نے دیکھا کہ پوری دنیا کی سب سے کامیاب ریاست قائم ہوئی مدینہ پاک کا ہر گھر خوش حال ۔۔ آپس میں ایسی محبت کے جس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔ یہ کس کا نتیجہ تھا ؟؟؟ حدود پر عمل درآمد کا ۔۔۔۔۔ سزاؤں پر عمل کی وجہ سے چور چوری کی اور زانی زنا کی ڈاکو لوٹ مار کی کوشش تو دور سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔ اللہ اکبر ۔۔۔ آج اگر ہمیں معاشرے میں امن قائم کرنا ہے تو ہمیں حدود اللہ پر سختی کے ساتھ عمل کرنا ہوگا ۔۔۔
آخر میں ایک دنیاوی مثال عرض کرتا ہوں اور نتیجہ قارئین کی سپرد کرتا ہوں ۔۔۔۔۔ چناچہ
چین میں چوری کی سزا موت ہے‘ چور کو سر پر گولی ماری جاتی ہے اور گولی کا معاوضہ اس کے ورثاء سے وصول کیا جاتا ہے‘ جب تک ورثاء معاوضہ نہ دیں لاش نہیں لے جاسکتے۔ چینی لوگوں کا قول ہے کہ اگر آپ ایک سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو مکئی لگاؤ‘ اگر تم دس سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو درخت لگاؤ‘ اگر تم صدیوں کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو لوگوں کی تربیت کرو اور تعلیم دو۔ایوب خان کے دورمیں واہ کے آرڈیننس کمپلیکس کی تعمیر کی گئی تو چین کے ایک وفد نے دورہ کیا اور انہوں نے دورے کے دوران عمارت کو ٹپکتے ہوئے پایا۔میزبان نے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ عمارت ابھی نئی نئی بنی ہے اس لئے ٹپک رہی ہے تو چین کے ایک رکن نے ہنستے ہوئے کہا کہ شروع شروع میں ہماری عمارتیں بھی ٹپکتی تھیں لیکن ہم نے ایک ٹھیکیدار کو گولی ماردی ‘اس کے بعد چھت نئی ہو یا پرانی کبھی نہیں ٹپکتی۔
آپ دیکھ لیں کہ آج چین کس قدر ترقی کر چکا ہے اور ہمارا ملک وہیں ہے جہاں وقت آزادی تھا ۔۔۔۔
1 comments:
پیارے دوست یہ کتی والی روایت کا حوالہ بتادیتے تو بندہ کہیں مضمون میں لکھ سکتا ہے یا کہیں بیان کرسکتا ہے
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔