Wednesday, 20 April 2016

نیوز اینکرز کو ڈوپٹہ کا حکم



آج ہمارا میڈیا سچی خبریں دینے میں اتنا کامیاب نہیں ہو سکا جتنا فحاشی اور بے حیائی کو پھیلا کر دشمنان پاکستان کو کامیاب کروانے میں کامیاب ہوا ہے نیک سے نیک سیرت شخص بھی جب کسی خبر کو سننے کے لئے نیوز چینل دیکھتا ہے تو بعض اوقات وہ خود ہی شرمسار ہو جاتا ہے کہ میں نے یہ چینل ہی کیوں آن کیا پیسہ کی حوص اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ہمارے میڈیا چینلز کے جو مالکان ہیں وہ اپنے چینل کی مقبولیت کی خاطر لڑکیاں خریدتے ہیں پھر ان کو جیسا چاہتے ہیں ویسا لباس پہناتے ہیں پھر ان کو خبریں سنانے کے لئے بٹھا دیتے ہیں آپ یہ ہرگز مت شوچیئے گا کہ شاید ان کی اپنی بیٹیاں یہ کام نہیں کرتیں یقینًا جن کا ضمیر اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ بغیر ڈوپٹے اور جسم کے ساتھ چپکے ہوئے لباس پہنا کر لڑکیوں کو اپنے چینل پر بٹھائیں ان کا ضمیر یہ بھی اجازت دیتا ہوگا کہ ان کی بیٹی کپڑے پہنے یا نہ پہنے ان کو کوئی فکر نہیں ۔۔۔ بلکہ آج تو وہی فیشن شو کامیاب تصور کیا جاتا ہے جس میں لڑکیوں کا زیادہ تر حصہ بغیر کپڑے کے ہو ۔۔۔ بہر حال نبی کریم ﷺ کی حدیث پاک بالکل سچ ہے اِذَا مَاتَ الحَیَاءُ فَافعَل مَا شِئُتَ۔۔۔۔ یعنی جب حیا مر جائے تو پھر جو چاہو کرو ۔۔۔۔
اس صورت حال میں خبر یہ ہے کہ اسمبلی میں ایک بل پیش کیا گیا ہے جس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ تمام ٹی وی چینلز کو پابند کیا جائے کہ تمام نیوز اینکرز جو لڑکیا ہیں سر پر دوپٹہ لے کر ٹی وی پر آئیں ۔۔۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔