سابق صدر بار عاصمہ جہانگیرجن کی اسلام مخالف سوچ اور منفی رویہ کئی بار عوام کے سامنے آ چکا اور یہ ثابت ہو چکا کہ عاصمہ جہانگیر ایک قادیانی ہے جو دین اسلام کی مخالف اور ختم نبوت کی انکاری ہے اس کی ایک تازہ ترین مثال کل سامنے آئی جب عاصمہ جہانگیر نے عدالت سے باہر آکر توہین رسالت کے مقدمے کے وکیل طارق اسد ایڈو کیٹ پر اپنے محافظوں سمیت حملہ کرنے کی کوشش کی
ہوا کچھ یوں کہ ہائی کورٹ میں توہین رسالت کے مقدمے کی سماعت کے بعد جب وکلا عدالت سے باہر آئے تو طارق اسد ایڈوکیٹ نے عاصمہ جہانگیر سے کہا کہ کیا آپ توہین رسالت کے مقدمے میں میرا ساتھ دیں گی ؟ تو انہوں نے کہا کہ میرا اس معاملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور چینختے ہوئے کہنے لگی اس عدالت میں جج نہیں مولوی بیٹھا ہے جس نے عدالت کو مسجد بنا رکھا ہے ۔۔۔ (معاذ اللہ ) ۔
اب آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ کیا ایک مسلمان ایسی بات کر سکتا ہے ؟؟ پھر اتنا ہی نہیں طارق اسد ایڈو کیٹ نے یہاں تک بھی مطالبہ کیا کہ آپ ایک بار میڈیا پر آکر ختم نبوت کا اقرار کریں ۔۔۔۔ لیکن اس پر بھی عاصمہ جہانگیر سیخ پا ہوگئیں ۔۔۔۔
اس واقعے سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ عاصمہ جہانگیر ایک قادیانی ہے اور پاکستانی آئین کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں
اس لئے عاصمہ جہانگیر کو پٹہ ڈالا جائے ورنہ ایک اور ممتاز قادری سامنے آ جائے گا ۔۔۔ انشاء اللہ