Monday, 7 November 2016

ماں کے قدم چومنا چھوڑ دیں سعودی مفتی اعظم کا فتوی

کیا ماں کے قدموں کو بوسہ دینا جائز ہے ؟؟ سعودی مفتی اعظم کا فتوی
سعودی عرب کے مفتی صاحب نے ایک سوال کے جواب میں فتوی دیا کہ ماں ک
قدموں کو بوسہ دینا جائز نہیں اور 
مسلمانوں کو یہ طریقہ چھوڑ دینا چاہیے  یہ خبر ایکسپریس نیوز میں شائع ہوئی 
حالانکہ نبی پاک ﷺ کی حدیث پاک ہے أن جاهمة السلمي جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله، أردت أن أغزو، وقد جئت أستشيرك، فقال: "هل لك من أم؟" قال: نعم. قال: "فالزمها، فإن الجنة تحت قدميها". 
فالحديث حسن رواه النسائي والطبراني وصححه الحاكم ووافقه الذهبي واقره المنذري
کہ جاہمہ اسلمی نبی پاک ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں جہاد کرنا چاہتا ہوں اور میں اس لئے حاضر ہوا ہوں تاکہ آپ سے اجازت حاصل کروں تو نبی پاک ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تیری ماں زندہ ہے ؟ عرض کی جی یارسول اللہ ﷺ زندہ ہے آقا کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تو اپنی ماں کی خدمت کر بے شک جنت تیرے ماں کے قدموں تلے ہے ۔۔۔
اب اگر ہم غور کریں کہ ایک چھوٹا سا پتھر جس کو حجر اسود کہا جاتا ہے جو جنت سے آیا ہے ساری دنیا کعبہ شریف جا کر اس کو بوسہ دیتی ہے کبھی کسی سعودی مفتی نے اس کو منع نہیں کیا ۔۔۔۔۔ تو جب ایک پتھر جو جنت سے آیا ہے اس کو چومنے پر کوئی اعتراض نہیں تو اس جگہ کو چومنے میں کیا حرج ہے جہاں ہے ہی جنت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ؟/؟؟
اب اگر دیکھا جائے تو سعودی مفتیوں کو یہ بات نظر نہیں آتی جو درج ذیل تصویر میں دکھائی گئی ہے یہ خبر بھی آج کے اخبار میں شائع ہوئی اور اوپر والی خبر بھی آج کے اخبار میں شائع ہوئی

 


کیا کوئی سعودی مفتی اس بات کو جواب دے سکتا ہے کہ اللہ تعالی نے تو فرمایا ہے کہ انما المشرکون نجس ۔۔۔ بے شک مشرک پلید ہیں تو ۔۔۔۔ ان پلیدوں کو مسجد کے دورے کروانا کونسی شریعت میں جائز ہیں ؟؟؟ اور آج تک ان کے خلاف تو سعودی مفتی صاحب کے زبان سے کوئی بات نہیں نکلی ۔۔۔ آخر یہ منافقت کیوں ؟؟ 
مکمل تحریر >>