Saturday, 2 April 2016

ناموس رسالت کی حفاظت کے لئے عورتیں بھی میدان میں آگئی

اسلام آباد میں دوران دھرنا قائدین کو ایک خط موصول ہوا جو عورتوں کی جانب سے قائدین کو لکھا گیا اس خط کا متن کچھ یوں تھا کہ ہماری قائدین سے گزارش ہے کہ ہمیں اجازت دی جائے کہ ہم بھی ناموس رسالت ﷺ کے لئے اسلام آباد دھرنے میں شریک ہوں ۔۔ قائدین نے جوابا ارشاد فرمایا کہ میری ماؤں بہنوں تمہارے جذبے کو سلام ہے جب تک ہمارے بدن میں جان ہے اس وقت تک تم گھر میں رہ کر ہمارے لئے دعا کریں 
قائدین نے کہا جب ہمارے لاشے اسلام آباد پارلیمنٹ کے سامنے تڑپ جائیں پھر چاہے تم آجانا لیکن جب تک قائدین زندہ ہیں میری ماؤں بہنوں تمہیں باہر آنے کی ضرورت نہیں 
اب غور طلب بات ہے کہ 
ایک طرف وہ عورتیں ہیں جو ٹی وی پر آ کر اپنا جسم ساری دنیا کو دکھا کر فخر کرتیں ہیں
اور دوسری طرف وہ عورتیں ہیں جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کی پانبدی کر کے فخر کرتیں ہیں
کچھ عورتیں چند سیکنڈ کے لئے اسکرین پر آنے کے لئے جان بھی قربان کرنے کو تیار ہیں
اور دوسری طرف کچھ عورتیں دین اسلام کی خاطر اپنے بچوں سمیت اپنی جان ہتھیلی پر رکھے بیٹھیں ہیں
ان دونوں میں کیا فرق ہے ؟؟
قارئین ان دونوں میں صرف تعلیم و تربیت کا فرق ہے
ایک کی تعلیم و تربیت لاکھوں کروڑوں روپے فیس لینے والے اداروں نے کی ہے
اور دوسری کی تعلیم تربیت قربانی کی کھالوں سے چلنے والے مدرسے میں کی گئی ہے
کیا وجہ ہے ایک طرف لاکھوں روپے خرچ کر کے بھی عورت اپنے آپ کو پہچان نہ سکی اسی لئے تو ساری دنیا کے سامنے اپنا جسم دکھانے کو تیار ہو گئی
اور
دوسری طرف وہ عورت ہے جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اور جان لیا کہ عورت نام ہی چھپی ہوئی چیز کا ہے
عورت کی عزت پردے میں ہے عورت کی کامیابی پوشیدگی میں ہے ۔۔۔۔۔۔
اعلی سے اعلی کھانا کھانے والی دنیا دار عورتیں ایک چھوٹا سا کیڑا دیکھ کر ڈر جاتی ہیں
لیکن
مدرسے کی دال روٹی کھا کر پڑھنے والی عورت دین کے لئے اپنی جان دینے کی خواہش کرتی ہے ۔۔۔
کیوں ؟؟

ویڈیو دیکھیں

مکمل تحریر >>