
اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک ماہی گیر جب مچھلی پکڑنے کے لئے کانٹا دریا میں ڈالتا ہے تو اس کانٹے کے ساتھ کوئی چیز لگا دیتا ہے جب مچھلی اس کانٹے کو نگل کر اس چیز کو کھاتی ہے تو بہت خوش ہوتی ہے کہ میں نے کھانا کھا لیا مجھے کھانا مل گیا وہ کبھی ادھر بھاگتی ہے کبھی ادھر بھاگتی ہے لیکن جو ماہی گیر ہے اس نے اپنی رسی کو ڈھیلا چھوڑا ہوتا ہے وہ ماہی گیر کہتا ہے کہ اے مچھلی تو بھاگ لے اچھل کود کر لے جتنا کر سکتی ہے لیکن جب میں نے رسی کو کھینچا تو تو نے میرے پاس ہی آنا ہے ۔۔۔۔۔۔
بلا تمثیل اس مثال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم سوچیں کہ اللہ تعالی نے بھی ہمیں ڈھیل دے رکھی ہے جب اللہ تعالی نے ہماری سانس کی ڈور کو کھینچا اور یہ ٹوٹ گئی تو سب کھوٹا کھرا سامنے آجائے گا چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر سب کے لئے قدرت کی لاٹھی بے آواز ہے ۔۔۔ اس کی ایک مثال آپ کو اس خبر میں ملے گی کہ یورپ والے اسلام کے خلاف بہت بولتے تھے اور اسلام کو ایک پرانے خیالات کا حامل مذہب تصور کرتے تھے خصوصا جب مسلمان عورتیں نقاب پہنتی تو یہ انہیں پرانے دور کی عورتیں کہہ کر طعن کرتے لیکن آج ان کافروں پر قدرت کی لاٹھی برسی ہے اور یہ لوگ جو پردے کے خلاف بھونکتے تھے آج ان کو مجبورا نقاب اور برقعہ پننا پڑ گیا ہے ۔۔۔
وہ اس طرح مغربی ممالک خواتین کے پردے جیسی مشرقی روایات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں لیکن اب قدرت نے ان سے ایسا انتقام لیا ہے کہ انہیں بھی پردے کی قدر معلوم پڑ گئی ہے۔ زیکا (Zika) وائرس نے اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور حکومتیں اس کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔ ایسے میں برازیل کے ڈاکٹروں نے خواتین کو اس وائرس سے بچنے کے لیے برقعہ پہننے اور پورے بازوﺅں والے لباس زیب تن کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ زیکا وائرس چونکہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اس لیے ڈاکٹر پردے کے ذریعے خواتین کو مچھروں کے کاٹے جانے سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ زیکا وائرس سے بچ سکیں اور خود بھی صحت مند رہیںا ور ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے بھی صحت مند ہوں۔واضح رہے کہ یکم فروری سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن زیکا وائرس کے معاملے پر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر چکی ہے۔ برازیل بھی اس وائرس سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
Read More