Saturday, 13 February 2016
New Munazra Sunni vs Wahabi on Biddat
Posted by
Unknown
آپ نے اکثر مولویوں کو سنا ہوگا وہ بڑی بے باکی سے اپنی تقاریر میں چینخ چینخ کر کہتے ہیں کہ لے آؤ کسی سنی کو میرے سامنے میں یہ کر دوں گا میں وہ کر دوں گا لیکن یہ خبیث جب سامنے آتے ہیں تو ان کی چڈی گیلی ہو جاتی ہے ۔۔۔ اس کی ایک مثال آپ کو اس فون ریکارڈنگ میں ملے گی ۔۔۔ ایک وہابی غیر مقلد نے علامہ کلیم رضوی صاحب کو مناظرے کو چیلنج کیا کہ آپ مجھ سے مناظرہ کریں لیکن جب اس غیر مقلد کو کال کی گئی تو اس سے ایک حدیث نہیں پڑھی گئی یقین نہیں تو سن لیں
Friday, 12 February 2016
zika virus
Posted by
Unknown

اس کی مثال ایسے ہی ہے جیسے ایک ماہی گیر جب مچھلی پکڑنے کے لئے کانٹا دریا میں ڈالتا ہے تو اس کانٹے کے ساتھ کوئی چیز لگا دیتا ہے جب مچھلی اس کانٹے کو نگل کر اس چیز کو کھاتی ہے تو بہت خوش ہوتی ہے کہ میں نے کھانا کھا لیا مجھے کھانا مل گیا وہ کبھی ادھر بھاگتی ہے کبھی ادھر بھاگتی ہے لیکن جو ماہی گیر ہے اس نے اپنی رسی کو ڈھیلا چھوڑا ہوتا ہے وہ ماہی گیر کہتا ہے کہ اے مچھلی تو بھاگ لے اچھل کود کر لے جتنا کر سکتی ہے لیکن جب میں نے رسی کو کھینچا تو تو نے میرے پاس ہی آنا ہے ۔۔۔۔۔۔
بلا تمثیل اس مثال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم سوچیں کہ اللہ تعالی نے بھی ہمیں ڈھیل دے رکھی ہے جب اللہ تعالی نے ہماری سانس کی ڈور کو کھینچا اور یہ ٹوٹ گئی تو سب کھوٹا کھرا سامنے آجائے گا چاہے وہ مسلمان ہو یا کافر سب کے لئے قدرت کی لاٹھی بے آواز ہے ۔۔۔ اس کی ایک مثال آپ کو اس خبر میں ملے گی کہ یورپ والے اسلام کے خلاف بہت بولتے تھے اور اسلام کو ایک پرانے خیالات کا حامل مذہب تصور کرتے تھے خصوصا جب مسلمان عورتیں نقاب پہنتی تو یہ انہیں پرانے دور کی عورتیں کہہ کر طعن کرتے لیکن آج ان کافروں پر قدرت کی لاٹھی برسی ہے اور یہ لوگ جو پردے کے خلاف بھونکتے تھے آج ان کو مجبورا نقاب اور برقعہ پننا پڑ گیا ہے ۔۔۔
وہ اس طرح مغربی ممالک خواتین کے پردے جیسی مشرقی روایات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں لیکن اب قدرت نے ان سے ایسا انتقام لیا ہے کہ انہیں بھی پردے کی قدر معلوم پڑ گئی ہے۔ زیکا (Zika) وائرس نے اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک کو بری طرح اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور حکومتیں اس کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔ ایسے میں برازیل کے ڈاکٹروں نے خواتین کو اس وائرس سے بچنے کے لیے برقعہ پہننے اور پورے بازوﺅں والے لباس زیب تن کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ زیکا وائرس چونکہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے اس لیے ڈاکٹر پردے کے ذریعے خواتین کو مچھروں کے کاٹے جانے سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تاکہ وہ زیکا وائرس سے بچ سکیں اور خود بھی صحت مند رہیںا ور ان کے ہاں پیدا ہونے والے بچے بھی صحت مند ہوں۔واضح رہے کہ یکم فروری سے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن زیکا وائرس کے معاملے پر عالمی ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کر چکی ہے۔ برازیل بھی اس وائرس سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
Read More
علامہ غلام رسول سعیدی صاحب رحمۃ اللہ علیہ
Posted by
Unknown
واقعی ہم نے ایک عظیم شخصیت کو کھو دیا ہے،مختصر تعارفمفسر قرآن شارح صحیحین علامہ غلام رسول سعیدی مدظلّہ 10 رمضان المبارک 1356 ھ مطابق 14 نومبر 1937بروز جمعہ دہلی "بهارت" میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم پنجابی اسلامیہ ہائی اسکول،" دہلی" میں حاصل کی۔ قیام پاکستان کے موقع پر ہجرت فرمائی اور 1947 میں پاکستان تشریف لے آئے اور کراچی میں قیام فرمایا۔ کراچی آنے کے بعد کچھ تعلیمی سلسلہ جاری رہا، لیکن پھر حالات کی ستم ظریفی کا مقابلہ کرنے کے لئے حصول معاش کیلئے کمر کسلی، لیکن اللہ ربّ العزت کو یہ منظور نہ تھا۔ اس لئے 21 سال کی عمر میں جب علامہ غلام رسول سعیدی کراچی میں واقع آرام باغ کی مسجد میں نماز جمعہ ادا کرتے تو درود و سلام کی صدائیں قلب کو جھنجھوڑ ڈالا۔ آپ نے مطالعہ قرآن شروع کیا لیکن جو ترجمہ میّسر آیا اس میں بعض مقامات پر عظمت رسالت کے حوالے سے نازیبا الفاظ آپ کے ذہن کو چبھتے جس پر آپ مضطرب ہوگئے، اسی طرح قرآن و حدیث کو جاننے کا ایک نیا ولولہ مزید جنون پکڑگیا، تو آپ نے اعلٰی حضرت جناب احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ کے ترجمہ کنزالایمان کا مطالعہ شروع کیا، اور مزید علم کی پیاس بجھانے کے لئے جامعہ محمودیہ رضویہ رحیم یار خان جا پہنچے۔ وہاں کے مہتمم مولانا محمد نواز اویسی تھے اس وقت، انھوں نے آپ کو علم و عمل کا پیاسا پا کر مولانا عبدالمجید اویسی کے حوالے کر دیا ۔ اُن سے پھر آپ نے صرف و نحو، اور ادب و فقہ کی چند کتابیں پڑھیں۔ بعد ازاں جامعہ نعیمیہ لاہور تشریف لے گئے، وہاں مفتی محمد حسین نعیمی رحمۃ اللہ علیہ سے آپ نے "قطبی، شرح جامی، سلم العلوم، بدایۃ الحکمت اورتفسیر جلالین پڑھی جبکہ علامہ مفتی عزیز احمد بدایونی سے تلخیص المفتاح کے اسباق پڑھے۔ علم کی مزید طلب آپ کو رئیس المناطقہ استاد المدرسین حضرت علامہ عطا محمد بندیالوی چشتی کے تک لے گئی، اُن سے معقول و منقول کی کئی کتابیں مختصر المعانی ، قاضی مبارک ، حمد اللہ ، شمس بازغہ، صدر خیالی، مطوّل، مسلم الثبوت، توضیح التلویح اور فقہ میں ہدایہ آخرین اور حدیث شریف میں مشکوٰۃ المصابیح اور جامع ترمذی کو بالالتزام پڑھا ۔ اسکے علاوہ جامعہ قادریہ فیصل آباد کے مولانا ولی النبی صاحب سے اقلیدس اور تصریح پڑھی جبکہ مولانا مفتی مختار حق صاحب سے "سراجی" پڑھی۔ باقی علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کی تصانیف کی مکمل تفصیلات ذکر کرنا ضروری سمجھوں گا۔۔۔۔ تفیسیر بے بدل" تبیان القران" 13 جلدیں ----"شرح صحیح بخاری" ---"نعمتہ الباری/نعم الباری" 17 جلدیں"شرح صحیح مسلم" -------8 ضخیم جلدیں اس کے علاوہ تذکر تہ المحدثین توضیح البیان (آپکی سب سے پہلی کتاب)مقالات سعیدی مقام ولایت ونبوت اعلی حضرت کا فقہی مقام (مقالہ )ذکر با الجہر حیات استاذالعلماء ضیائے کنزالایمان معاشرے کے ناسور شان الوہیت اور اب قران کریم کی 1 اور تفسیر بنام تبیان الفرقان پر کام کر رہے ہیں پہلی جلد زیور طبع سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آگئی ہے آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ علامہ صاحب کی تفسیر "تبیان القران"اور تبیان الفرقان ضرور علم و عمل کیلئے حاصل کریں۔ جس مین ہر آیت کے نیچے احادیث ہی احادیث ہیں، او رپھر اقوال محدثین، اور اور اقوال علماۓ جدید و قدیم شامل ہے، یعنی علم و ہدایت کا خزانہ معلوم ہوتا ہے۔ علامہ غلام رسول سعیدی صاحب کی دینی خدمات پرصدر اسلامی جمہوریہ پاکستان ممنون حسین صاحب کی جانب سے آپکو تمغہ امتیاز دیا گیا۔تمغہ امتیاز گورنرهائوس کراچی میں 23 مارچ کو دیا جانا تھا۔آپ علیل هونے کی وجہ سے گورنر ہائوس نہیں گئے اور تمغہ امتیاز آپکی رہائشگاہ دارالعلوم نعیمیہ کراچی میں آپکو دیا گیا۔Fb.com/Xpose.com.pkعلامہ غلام رسول سعیدی اپنے عہد کےامام المحدثین و المفسرین تھے ۔ مرجع علما و خواص تھے ۔ ان کی تدریسی زندگی پاس کو محیط ہے ۔ آپ کے تلامذہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں ۔ علامہ غلام رسول سعیدی رحمۃ اللہ علیہ نے دارالعلوم نعیمیہ کراچی میں 32 سال تک شیخ الحدیث کے منصب پر فائز رہ کر تشنگانِ علوم نبویہ کی سیرابی فرمائی۔ ادھر کچھ عرصہ سے آپ کافی علیل چل رہے تھے ۔ مرضیِ مولا از ہمہ مولا کے مصداق طویل علالت کے بعد آپ بہ عمر 80 سال 26 ربیع الآخر 1437 ھ مطابق 6 فروری 2016 ء اپنے مالکِ حقیقی سے جاملے۔ ان للہ وانا الیہ راجعون ۔۔۔۔۔اللہ آپ کے درجات بلند تر فرمائے ۔۔۔۔اور دعا ہے کہ کہ وہ ہمیں علماۓ حق کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرماۓ،آمین، ثم آمین
Posted by Xpose on Wednesday, February 10, 2016
Wednesday, 10 February 2016
ہم ویلنٹائن ڈے کیوں منائیں ؟؟
Posted by
Unknown
ہم ویلنٹائن ڈے کیوں منائیں ؟؟
یورپ ممالک ایشیائی ممالک کے لوگوں کے بارے میں یہ خیال رکھتے ہیں کہ یہ لوگ خصوصا مذہب اسلام کو ماننے والے توھم پرست لوگ ہیں لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے ہم مسلمان توھم پرست نہیں بلکہ خدا پرست ہیں اور یہ لوگ توھم پرست ہیں جس کی ایک مثال اس ویڈیو میں آپ کو نظر آئے گی
ایک ملک میں ایک پل پر لوگوں نے اتنے تالے باندھ رکھے ہیں کہ آپ جان کر حیران ہو جائیں گے اور یہ تالے کسی اور وجہ سے نہیں بلکہ صرف اسی وجہ سے لگائے گئے ہیں کہ لوگوں کا ماننا ہے کہ اس پل پر تالہ لگانے سے ان کی اپنے محبوبہ کے ساتھ محبت قائم رہے گی ۔۔۔۔۔۔ اور غالبا یہ کام ویلنٹائین ڈے کے موقع پر کیا جاتا ہے ۔۔۔۔
اب سوال یہ ہے کہ اس پل میں ایسا کیا ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کی محبت قائم رہتی ہے ؟؟
اور اگر پل میں ایسا کچھ نہیں تو پھر یہ توھم پرستی نہیں تو اور کیا ہے ؟
مزید جاننے کے لئے یہ ویڈیو دیکھیں
اور پھر سوچیں ہم ویلنٹائن ڈے کیوں منائیں ؟؟
Monday, 8 February 2016
ویلنٹائین ڈے
Posted by
Unknown
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ'' نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے "
آج مسلمانوں کو دنیا بھر میں چیلنجز کا سامنا ہے مسلمانوں کو دنیا میں اپنا تشخص برقرار رکھنے کے لئے بہت تگ و دوڑ کرنا پڑ رہی ہے ۔۔ مسلمانوں میں کچھ ایسے منافق اور بدعقیدہ لوگ گھس آئے ہیں جن کی وجہ سے مسلمان عالمی دنیا میں مسلمان دہشت گرد کے طور پر جانا جا رہا ہے حالانکہ دہشت گردی اور اسلام کا دور دور تک کوئی تعلق نہیں
لیکن قارئین اس میں جہاں تک ان منافقین اور خوارج کا ہاتھ ہے وہیں کچھ خطائیں اور غلطیاں مسلمانوں کی بھی ہیں جن کی وجہ سے مسلمان اپنا تشخص کھو بیٹھے ہیں
اس کی ایک مثال ہے ویلنٹائین ڈے
یہ عیسائیوں کا تہوار ہے جو کہ ہمارے نزدیک غیر مسلم ہیں لیکن پھر بھی آج ہمارا الیکٹرونکس میڈیا پرنٹ میڈیا اور دیگر اس غیر مسلموں کے تہوار کو بڑھ چڑھ کر پروموٹ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری آنے والی نئی نسل یہ سمجھ بیٹھی ہے کہ شاید یہ مسلمانوں کا تہوار ہے ؟ حالانکہ اسلام کا اس سے کوئی تعلق نہیں
اسلام حیا داری کا درس دیتا ہے بے حیائی سے روکتا ہے عورتوں کو پردے کا حکم دیتا ہے اور ویلنٹائین ڈے پر وہ بے حیائی ہوتی ہے جس کی مثال شاید ہی ملے ۔۔۔۔
اور حقیقت بات یہ ہے کہ ہم بے غیرت ہو چکے ہیں اور کیسے ہیں یہ آپ اس تصویر میں دیکھ سکتے ہیں اگر آپ کو کچھ غیرت آ جائے تو عہد کر لیں نہ خود ویلنٹائن ڈے منائیں گے اور نہ ہی اپنے گھر والوں کو اس آفت میں مبتلا ہونے دیں گے