Tuesday, 28 February 2017
یزیدی حکومت کی غنڈہ گردی
Posted by
Unknown
حکومت پاکستان اور پاکستان آرمی نے جیسے ہی آپریشن رد الفساد شروع کرنے کا اعلان کیا تو اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی علماء نے اس آپریشن کی مکمل حمایت کی اور دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا
یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی پر امن لوگ ہیں اور امن کو ہی پسند کرتے ہیں۔ لیکن جب حکومت ہمیں مجبور کرتی ہے بلاوجہ ہمارے خلاف ایکشن لیتی ہے ۔ اور ہمیں ناموس رسالت اور شہید ناموس رسالت کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرتی ہے تو ہمیں یہ برداشت نہیں ہوتا ۔
کیونکہ ناموس رسالت کی حفاظت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے
ابھی تازہ ترین صورت حال کے مطابق جیسے ہی غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ کے عرس پاک کی تقریبات کا آغاز ہوا پنجاب پولیس نے تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے قائد پیر افضل قادری حفظہ اللہ تعالی کو دھوکے سے گرفتار کر لیا ۔ اور امیر المجاہدین علامہ خادم حسین رضوی ، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب کی رہائش کاہوں کا محاصرہ کر لیا جو تاحال جاری ہے ۔
اس وقت کی تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے قائدین کی مشاورت جاری ہے جیسے ہی مشاورت مکمل ہوتی ہے قائدین کی طرف سے اعلان متوقع ہے
اس لئے تمام عشاقان مصطفی ﷺ ذہنی طور پر تیار رہیں مرکز سے کوئی بھی حکم جاری ہو سکتا ہے
اس لئے سب تیار رہیں
Wednesday, 22 February 2017
وہابی مولوی سنی ہو گیا
Posted by
Unknown
الحمد للہ دن بدن مسلک حق اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی بڑھتا ہی جا رہا ہے دن بدن اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی کی صداقت کی ایک نشانی یہ بھی ہے اتنی مخالفت اور ناکافی وسائل کے باوجود مسلک حق اہل سنت و جماعت بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔۔۔۔ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء۔۔۔۔ پوری دنیا میں صرف اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی ایک ایسا مسلک ہے جس کو بیرون ملک سے کوئی ایڈ نہیں ملتی کوئی ڈالر نہیں ملتے آج تو بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اپنے ہی ملک میں اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کبھی مزارات پر دھماکے کر کے کبھی مدارس اہل سنت پر چھاپے مار کر ۔۔ کبھی میلاد شریف پر پابندیاں لگا کر ۔۔۔ الغرض مختلف قسم کے ہتھکنڈوں سے اہل سنت و جماعت کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔۔۔ ان تمام مسائل کے باوجود الحمد للہ مسلک حق اہل سنت و جماعت میں ترقی ہی ہو رہی ہے
اس کی ایک مثال زیر نظر ویڈیو ہے جس میں ایک غیر مقلد وہابی مولوی پیشوائے اہل سنت پیر افضل قادری زید شرفہ کے ہاتھ پر غٖیر مقلدیت سے تائب ہو رہا ہے اور قبلہ پیر صاحب کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلک حق اہل سنت قبول کر رہا ہے
اللہ تعالی ان کو اپنی توبہ پر استقامت عطا فرمائے
Sunday, 19 February 2017
1994 کا عراق اور 2017 کا عراق ۔۔۔
Posted by
Unknown
اکتوبر 1994 میں عراق سے اپنے تعلیمی سفر سے واپسی کے بعد ابھی جب 7 جنوری 2017 کو عراق کے دارالحکومت بغداد شریف کے ایئر پورٹ سے باہر نکلا تو میں عجیب قسم کے تصورات میں کھویا ہوا تھا ۔ رنجیدہ لرزیدہ اور بوسیدہ عراق کے شہر بغداد شریف کی شاہراہوں اور در و دیوار کو میں بڑی حسرت سے دیکھ کرہا تھا مجھے یقین نہیں آرہا رھا یہ وہی بغداد شریف ہے جو عراق کا دارالحکومت روحانیت کا دار الخلافہ اور ہنستے بستے تمدن کا گہورارہ رہا ہے
بندہ نا چیز 1993 اور 1994 میں عراق میں طلب علم کا ایک زمانہ بسر کیا اس وقت کا عراق بھی کئی سالہ پابندیوں میں جکڑا ہوا تھا اور طویل ایران ، عراق جنگ اور خلیج کی جنگ کے بعد کافی تھکا ہوا اور نادار تھا مگر اس وقت عراق ایک خوددار اور خود مختار ملک تھا۔ مغربی اتحاد ، اسرائیل اور ایران کی ہمہ وقتی عداوت اور سازشوں کے باوجود پورے عراق کی امن و امان کی صورت حال قابل رشک تھی اس وقت عراق ڈسپلن ، قانون کی حکمرانی ،اور مکمل سیکورٹی کا نام تھا ہم نے عراق میں اپنے زمانہ طالب علمی میں کبھی کسی دھماکے کے بارے میں نہیں سنا تھا رات کے آخری پہر بھی ہم نے سفر کیا دیہاتوں کا بھی سفر کیا مگر کبھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آیا ۔ لیکن سیکورٹی کا اہتمام تو ایک پرائمری سکول کی بلڈنگ کے لئے بھی تھا مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک بارہم کچھ دوست دجلہ میں کشتی پرسوار تھے ہم دجلہ کے پانیوں اور اردگرد کی ویرانیوں کو سامنے رکھ کر کہنے لگے کہ یہاں تو کوئی سکیورٹی والا موجودنہیں ہوگا ہمارا یہ کہنا ہی تھا کہ ہمیں وسل کی آواز سنائی دی ہم ادھر ادھر دیکھنے لگے کہ کہاں سے آواز آئی ہے تو ہمیں ملاح نے بتایا کہ وہ جو تھوڑے فاصلے پر دجلہ کا پل ہے اس کے نیچے فوج کا مورچہ ہے وہاں سے فوجی نے آواز دے کر بتایا ہے کہ آگے دجلہ کا ممنوعہ علاقہ ہے جہاں ہم نہیں جا سکتے لہذا ہمیں یہیں سے پیچھے جانا ہوگا اس وقت کے عراق میں فندق الرشید جو انٹر نیشنل وفود کی آمد و رفت کا اس زمانے میں مرکز تھا اس کے مین گیٹ کے فرش میں امریکی صدر بس کی تصویر بنائی گئی تھی جس نے بھی آنا جانا ہوتا تھا خواہ وہ کسی ملک کا ڈیلیگیشن ہو اسے صدر بش کے منہ پر پاؤں رکھ کے گزرنا ہوتا تھا ۔ مگر آج کا عراق امریکہہ کے سیاسی جانشین حکمرانوں کا ہے جنہیں امریکی افواج نکلتے وقت صدام حسین سے غداری کے عوض عراق کی کٹھ پتلی حکومت تحفے میں دے کر گئی ۔ اس وقت کا عراق امریکہ کے لئے قبرستا یا جیل کہلاتا تھا مگر آج کا عراق عملا امریکہ کی ایک کالونی اور عملداری کا منظر یش کر رہا ہے اس وقت کے عراق کی سامراج دشمنی کو دیکھ کر کہا جارہا تھا ۔
بش کا غرور ہوگا نابود کربلا میں
عزم حسین ہے جو موجود کربلا میں
مگر عراق کی موجودہ قیادت نے تاریخ میں یہی لکھا جنہون نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے بے وفائی کی تھی وہ لوگ پھر ایک مرتبہ اپنی تاریخ دھرا گئے ہیں ۔ مجھے ایئر پورٹ پر اور باہر چوکیوں پر مامور عراقی سیکورٹی فورسز اور پولیس میں وہ رعب اور دم خم نظر نہیں آیا جو کبھی الحرس الجمہوری اور صدام حسین کی انتظامیہ کا تھا ۔۔
Friday, 10 February 2017
غازی ملک ممتاز حسین قادری رحمۃ اللہ علیہ پر الجزیرہ نیوز کی رپورٹ
Posted by
Unknown
الحمد للہ غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شہرت اور آپ سے عوام کی محبت نے طاغوتی طاقتوں کو منبع حیرت بنا دیا ہے اور وہ حیران ہیں کہ جس شخص کو ہم نے پھانسی دے کر مارنے کی کوشش کی تھی وہ تو آج بھی زندہ ہے لوگ اس کا نام بہت عقیدت سے لیتے ہیں ۔ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ عوام نے ایک سال کے عرصے میں اپنے بل بوتے پر غازی صاحب کا مزار شریف تعمیر کیا ہے اور ابھی یکم مارچ کو غازی صاحب کے پہلے عرس پاک کے موقع پر عظیم الشان انٹرنیشنل لبیک یارسول اللہ ﷺ کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے ۔ اس صورت حال نے یہود و
نصاری اور انکے ایجنٹوں کو پریشان کیا ہوا ہے اسی تناظر میں مشہور زمانہ ویب سائٹ YAHOO نے الجزیرہ نیوز کی ایک رپورٹ کو شائع کیا ہے جس میں غازی صاحب کے مزار پر انوار کا تعارف پیش کیا گیا ہے اور کچھ لوگوں کے تاثرات بھی نقل کئے گئے ہیں
Click here for Read
الحمد للہ غازی صاحب شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے ہیں وہ مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں وہ مردہ نہیں حیات ہیں انکی سوچ حیات ہے ان کی فکر حیات ہے انکا کردار حیات ہے ان کا پیغام حیات ہے ان کا مقصد حیات ہے ۔۔۔۔۔۔
اور انشاء اللہ تا قیامت غازی صاحب کا نام باقی رہے گا
مٹ گئے مٹ گئے ہیں اعداء تیرے
پر نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا
Wednesday, 8 February 2017
امریکی صدر ٹرمپ قرآن کی تلاوت سنتے ہوئے
Posted by
Unknown
باراک اوبامہ کے بعد امریکہ کے نئے منتخب ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف کافی متعصب اور متشدد رویہ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے امریکہ میں ،مسلمانوں کے داخلے پر پابندی بھی عائد کی جس کو بعد میں عدالت نے کالعدم قرار دے کر اٹھا لی۔ آج کی پوسٹ میں جو ویڈیو آپ دیکھیں گے اسمیں امریکی صدر قرآن پاک کی تلاوت سماعت کر رہے ہیں آپ بھی دیکھیں
Tuesday, 7 February 2017
غلاف کعبہ کو جلانے کی کوشش
Posted by
Unknown