Saturday, 12 March 2016

شیخ وقاص اکرم کی پیشنگوئی سچ ثابت ہوگئی

  شیخ وقاص اکرم کی پیشنگوئی سچ ثابت ہوگئی

 

شیخ وقاص اکرم نے سلمان تاثیر کے واصل جہنم ہونے کے دو گھنٹے بعد ہی بتا دیا تھا کہ ممتاز قادری کل کا ہیرو ہوگا ۔۔ اللہ تعالی شیخ وقاص اکرم کو سلامت رکھے اور ان کو اسی طرح مجاہدین ناموس رسالت کی حوصلہ افزائی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اللہ تعالی ان کے عمل عمر میں برکت عطا فرمائے اور ان کو اور زیادہ جذبہ کے ساتھ تحفظ ناموس رسالت کی توفیق عطا فرمائے امین 



ممتاز قادری کل کا ہیرو ہو گا ، شیخ وقاص اکرم کا 2011 کا بیان جو سلمان تاثیر کے قتل کے دو گھنٹے بعد ریکارڈ کیا گیا
Posted by Sheikh Group NA-89 JHANG 4 on Wednesday, March 2, 2016

مکمل تحریر >>

Friday, 11 March 2016

19 مارچ ایک شہید ناموس رسالت کی یاد کا دن

شہید ناموس رسالت غازی عبد القیوم شہید رحمۃ اللہ علیہ
غازی عبدالقیوم شہید رحمۃ اللہ علیہ

19 مارچ ایک شہید ناموس رسالت کی یاد کا دن 


یہ دن ہمیں ایک ایسے عاشق مصطفی ﷺ کی یاد دلاتا ہے جس نے اپنی جان نبی پاک ﷺ کی شان و عظمت پر قربان کر دی اس عاشق رسول کا نام محافظ ختم نبوت پاسبان ناموس رسالت غازی عبدالقیوم شہید رحمۃ اللہ علیہ کا ہے قبلہ غازی صاحب کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا لیکن بعد میں آپ تلاش روزگار کے لئے کراچی منتقل ہو گئے اور گھوڑا گاڑی چلا کر آپ اپنی گزر بسر کرنے لگے لیکن اسی دوران ایک کافر نے ہشٹری آف اسلام کے نام سے کتاب لکھی جس میں آقائے نامدار مدینے والے تاجدار سید الانبیاء ﷺ کی شان میں گستاخی بھرے الفاظ استعمال کیے گئے یہ خبر جب مسلمانوں کو پہنچی تو مسلمان اپنے نبی ﷺ کی توہین کا سن کر نہایت غمگین ہوئے اور اس پر مقدمہ دارئر کروا دیا عدالت نے اس کافر کو ایک سال کی قید کا حکم دیا اور ساتھ ہی ساتھ جرمانہ بھی کر دیا لیکن کراچی کے جوڈیشنل کمشنر نے اس کافر کی عبوری ضمانت منظور کر لی اور اسے رہا کر دیا جو کہ مسلمانوں کے لئے نہایت بری خبر تھی 
بہرحال جس روز اس کافر کا مقدمہ سندھ ہائی کورٹ میں دو انگریز ججوں کے سامنے پیش ہونا تھا اس روز عدالت کے باہر ہندؤوں اور مسلمانوں کی بڑی تعداد فیصلہ سننے کے لئے موجود تھی 
قبلہ غازی عبد القیوم شہید رحمۃ اللہ علیہ موقع ملتے ہیں کورٹ روم میں داخل ہو گئے اور موقع پاکر آپ نے جرات مندی کے ساتھ اور کافر ہندو گستاخ پر وار کر دیا اور اس کی شہہ رگ کاٹ دی اور پھر نہایت خوشی سے اپنے آپ کو قانون کے حوالے کر دیا بعد ازاں آپ رحمۃ اللہ علیہ کو موت کی سزا سنائی گئی جو آپ کے لئے سزا نہیں بلکہ ناموس رسالت کی محافظت کا تغمہ تھا آپ رحمۃ اللہ علیہ کو جب یہ معلوم ہوا کہ آپ کو پھانسی کی نوید سنائی گئی ہے تو آپ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے 
لوگوں نے کہا کہ ہم آپ کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے لیکن غازی صاحب نے فرمایا کہ تم کیوں مجھے اپنے آقا ﷺ کی بارگاہ میں جانے سے روک رہے ہو ؟ آپ نے اپیل کرنے سے منع فرما دیا اور پھر 
انیس مارچ انیس سو سینتیس کو آپ کی سزا پر عمل کیا گیا اور آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے آقا ﷺ کی بارگاہ میں پیش ہو گئے اس وقت آپ کی عمر 23سال تھی عین جوانی میں آپ نے شہادت کو گلے لگا کر حیات جاودانی کا جام نوش فرمایا 
ڈاکٹر علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے سچ فرمایا ہے 
 دوعالم سے کرتی ہے بیگانہ خود کو ؎
عجب چیز ہے لذت آشنائی
     
مکمل تحریر >>