Sunday, 10 January 2016

لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس

کراچی (نیوزڈیسک)جما عت اہلسنّت پاکستان کراچی کے امیر علامہ سید شاہ تراب الحق قادری نے


کہاکہ غازی ممتاز حسین قادری کی سزا غیر شرعی اور غیر اسلامی اور آئین پاکستان کی رو ح کے خلاف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے ،اسلام اس کا سرکاری مذہب ہے ،قرار داد ِ مقاصد اس کے آئین کا حصہ ہے جس کی رو سے قرآن و سنّت کو بالا دستی حا صل ہے اس کے با وجود اس ملک میں غیر شرعی سزائیں کیو ں دی جا رہی ہیں ۔ ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے تنظیمات اہلسنّت کے زیراہتمام نشتر پارک میں ہونے والی لبیک یا رسول اللہ کانفرنس میں خطاب میں کیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک رہائی غازی ممتاز حسین قادری کے چیئر مین علامہ ڈاکٹر آصف اشرف جلالی نے کہاکہ پاکستان کے حکمران اور بعض سیاستداں ممتاز قادری کو دہشت گرد کہہ کر اپنی عاقبت خراب نہ کریں۔ڈاکٹر آصف اشرف جلالی نے مزید کہاکہ غازی ممتاز قادری کا مقدمہ از سرِ نو وفاقی شرعی عدالت میں چلایا جائے،اگر حکومت نے اپنی روِش تبدیل نہ کی تو غلامان مصطفی کسی بھی اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔ شیخ الحدیث علامہ خادم حسین رضوی نے کہا کہ ممتاز قادری کے کیس میں فاضل جج نے یہ ریمارکس دیئے وہ جج ہے دین کے عالم نہیں ،جب وہ خود تسلیم کرتے ہیں کہ وہ دین کے عالم نہیں تو پھر انہوں نے اس دینی مسئلے میں علمائے دین کی رائے کیوں نہیں لی،اسلامی نظریاتی کونسل یا وفاقی شرعی عدالت سے رجوع کیوں نہیں کیا؟کانفرنس سے گجرات سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے پیر محمد افضل قادری نے کہاکہ غلامان مصطفی قانون تحفظ ناموس رسالت یعنی 295-C کو ختم کرنے یا اسے غیر مو ¿ثر کرنے کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے ، یورپی یونین کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہمارے ملکی قوانین میں ترمیم یا اسے ختم کرنے کا مطالبہ کرے۔حکومت ایسا کوئی قدم نہ اٹھا ئے جس سے ملک میں انارکی پھیلے اور ملک عدم استحکام کا شکار ہو ۔اس موقع پر پاکستان سنی تحریک کے سر براہ انجینئر ثروت اعجاز قادری نے اپنی تقریر میں کہا کہ توہین رسالت کے مجرموں کو سزا دینے کےلئے اگر قانونی راستہ بند کیا گیا اور عدالتوں کے راستے بند کیئے گئے تو تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر ہو گی۔انہوں نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو کا انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر عجلت میںعدالتی قتل کیا گیا اور آج ایک بارپھر یہ تاریخ دہرائی جارہی ہے ملک کا آئین قرآن وسنت کے تابع ہے ثروت اعجاز قادری نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے ملک کی سلامتی ،دفاع کےلئے جس جرا ¿ت وبہادری کا مظاہرہ کیا اس پر پوری قوم کو فخر ہے ،ہم حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں جنرل راحیل شریف کو ان کی زندگی میں نشان حیدر سے نوازا جائے ،اور ان کی ملازمت کی مدت میں دو سال کا اضافہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ داعش کا وجود پاکستان میں موجود ہے میڈیا نے اس کا پردہ چاک کردیا ہے ،داعش کے سہولت کار ریاست کے کسی بھی محکمے اور اس کے علاوہ جہاں بھی ہوں نشان عبرت بنایا جائے دہشتگردی کے خلاف ہراول دستے کا کردار ادا کرتے رہینگے داعش کے ناپاک قدم ملک میں جمنے نہیں دینگے حکومت داعش کے خاتمے کےلئے ہر آخری طریقہ استعمال کرائے۔انہوں نے مزید کہا کہ کرپشن ملک کے تمام مسائل کی بیماریوں کی جڑ ہے، بدحالی ،دہشتگردی کرپشن کی اہم وجہ ہے ،ملک وقوم کی دولت لوٹنے والوں، عوام کو محرومیاں دینے والے کرپٹ عناصر کی سزا پڑوسی ملک چین کی طرح سزائے موت ہونا چاہیے ۔کرپٹ سیاستدانوں اور کرپٹ عناصر جوملک کو کھوکھلاکررہے ہیںانہی کےلئے کرپشن کے قانون میں ترمیم کرکے سزائے موت کو لاگو کیاجائے۔ ثروت اعجاز قادری نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تھر ،خیرپور میں طبی سہولت اور ہسپتالوں میں آکسیجن نہیں ہونے کے سبب بچوں کی اموات ہورہی ہیں ،حکومت فنڈ کا رونا رو رہی ہے ،وزیروں کو بم پروف ،بلٹ پروف گاڑیاں400کروڑ کی دی جارہی ہیں یہ ہی فنڈ صحت پر لگایا جائے تو سیکڑوں بچوں کو موت کے منہ سے بچایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے غازی ممتاز حسین قادری کی دہشتگردی کی دفعات کو ختم کردیا مگر حکمرانوں کی بد نیتی اس وقت سامنے آئی کہ جب سپریم کورٹ میں حکومت نے دہشتگردی کی دفعات کو شامل کرنے کی سفارش کی اور دہشتگردی کی دفعات غازی ممتا حسین قادری پر لگادی گئی۔آج پوری قوم مطالبہ کرتی ہے کہ غازی ممتاز حسین قادری کی رہائی کے سلسلے میں ریفرنڈم کرایا جائے ،ہم ممتاز قادری رہائی کمیٹی کے سرپرست اعلیٰ اور امیر ادارہ صراط مستقیم سے بھی درخواست کرتے ہیں کہ آپ پورے ملک میں ممتاز حسین بھائی کے ایشو پر ریفرنڈم کرائیں جس میں مدارس ،آستانے ،خانقاہیں ،دینی درسگاہ پولنگ اسٹیشن ہوں جہاں پر عوام اپنا ووٹ کاسٹ کریں تاکہ حکمرانوں کو ممتاز قادری رہائی کےلئے درست سمت کا راستہ دیکھائی دے سکے ۔ کانفرنس میں JUP نورانی کے ڈاکٹر ابو الخیر زبیر ، مفتی ابراہیم قادری (سکھر)،مفتی محمد صدیق (کوئٹہ)،مفتی شریف سعیدی (میر پور خاص)،جما عت اہلسنّت کراچی کے علامہ خلیل الرحمان چشتی، PST کے شاہد غوری ،اہلسنّت و جماعت کے سربراہ مفتی عابد مبارک، سنی تحریک کے محمد بلال سلیم قادری،تحریک رہائی غازی ممتاز حسین قادری سندھ کے علامہ غلام غوث بغدادی،علامہ احمد رضا قادری ،مفتی آصف سعید قادری،نے بھی خطاب کیا ۔مقررین نے خطاب میں کہاکہ ہماری عدالتیں اپنے فیصلے برطانوی اور بھارتی عدالتوں میں کئے گئے فیصلوں کی نظیروں کی پیروی میں کرتے ہیںحالانکہ اسلامی ملک ہونے کی حیثیت میں ہمیں رسول اکرم ﷺ ،خلفائے راشدین اور مسلمان ججوں اور قاضیوں کے فیصلوں کی نظیروں میں کرنے چاہئیں جو سب کے سب یہ کہتے ہیں شاتم رسول کے قاتل کو سزا نہیں دی جا سکتی ۔ رہنماﺅں نے کہا کہ غازی ممتاز حسین قادری کی وجہ سے آج الحمد للہ اہلسنّت متحد ہیں یہ سب غازی کی برکت ہے ۔ کانفرنس میں کئی قرار دادیں بھی منظور کی گئیں۔اس موقع پر کثیر تعداد میں علماءمشائخ ،طلبہ تنظیموں ،دینی مدارس کی انجمنوں،فلاحی اداروں ،وکلا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی ۔ جن میں مفتی آصف عبداللہ قادری، مولانا ابرار احمد رحمانی، صوفی محمد حسین لا کھانی ، علامہ اشرف گورمانی،مفتی غلام مرتضی مہروی،علامہ سلطان مدنی،علامہ ناصر خان ترابی،علامہ عبد الجبار نقشبندی،شبیر ابو طالب و دیگر بھی شریک تھے۔
مکمل تحریر >>

" تاریخ فتوحات گنتی ھے ' دستر خوان پر پڑے انڈے ' جیم اور مکھن نہیں !!"



" تاریخ فتوحات گنتی ھے ' دستر خوان پر پڑے انڈے ' جیم اور مکھن نہیں !!"

یہ 1973ء کی بات ھے.. عربوں اور اسرائیل کے درمیان جنگ چھڑنے کو تھی.. ایسے میں ایک امریکی سینیٹر ایک اھم کام کے سلسلے میں اسرائیل آیا.. وہ اسلحہ کمیٹی کا سربراہ تھا.. اُسے فوراً اسرائیل کی وزیراعظم "گولڈہ مائیر" کے پاس لے جایا گیا..
گولڈہ مائیر نے ایک گھریلو عورت کی مانند سینیٹر کا استقبال کیا اور اُسے اپنے کچن میں لے گئی.. یہاں اُس نے امریکی سینیٹر کو ایک چھوٹی سی ڈائینگ ٹیبل کے پاس کرسی پر بٹھا کر ' چولہے پر چائے کیلئے پانی رکھ دیا اور خود بھی وھیں آبیٹھی.. اُس کے ساتھ اُس نے توپوں ' طیاروں اور میزائلوں کا سودا شروع کر دیا.. ابھی بھاؤ تاؤ جاری تھا کہ اُسے چائے پکنے کی خوشبو آئی.. وہ خاموشی سے اُٹھی اور چائے دو پیالیوں میں اُنڈیلی.. ایک پیالی سینیٹر کے سامنے رکھ دی اور دوسری گیٹ پر کھڑے امریکی گارڈ کو تھما دی.. پھر دوبارہ میز پر آ بیٹھی اور امریکی سینیٹر سے محو کلام ھو گئی..
چند لمحوں کی گفت و شنید اور بھاؤ تاؤ کے بعد شرائط طے پاگئیں.. اس دوران گولڈہ مائیر اُٹھی ' پیالیاں سمیٹیں اور اُنہیں دھو کر واپس سینیٹر کی طرف پلٹی اور بولی.. "مجھے یہ سودا منظور ھے.. آپ تحریری معائدے کیلئے اپنا سیکرٹری میرے سیکرٹری کے پاس بھجوا دیجئے.."
یاد رھے کہ اسرائیل اُس وقت اقتصادی بحران کا شکار تھا مگر گولڈہ مائیر نے کتنی "سادگی" سے اسرائیل کی تاریخ میں اسلحے کی خریداری کا اتنا بڑا سودا کر ڈالا.. حیرت کی بات یہ ھے کہ خود اسرائیلی کابینہ نے اس بھاری سودے کو رد کردیا.. اُس کا مؤقف تھا اِس خریداری کے بعد اسرائیلی قوم کو برسوں تک دن میں ایک وقت کھانے پر اکتفا کرنا پڑے گا..
گولڈہ مائیر نے کابینہ کے ارکان کا مؤقف سُنا اور کہا.. " آپ کا خدشہ درست ھے لیکن اگر ھم یہ جنگ جیت گئے اور ھم نے عربوں کو پسپائی پر مجبور کردیا تو تاریخ ھمیں فاتح قرار دے گی.. اور تاریخ جب کسی قوم کو فاتح قرار دیتی ھے تو بھول جاتی ھے کہ جنگ کے دوران فاتح قوم نے کتنے انڈے کھائے تھے اور روزانہ کتنی بار کھانا کھایا تھا.. اُس کے دستر خوان پر شہد ' مکھن ' جیم تھا یا نہیں.. اور اُن کے جوتوں میں کتنے سوراخ تھے یا اُن کی تلواروں کی نیام پھٹے پرانے تھے.. فاتح صرف فاتح ھوتا ھے.."
گولڈہ مائیر کی دلیل میں وزن تھا لہٰذا اسرائیلی کابینہ کو اِس سودے کی منظوری دینا پڑی.. آنیوالے وقت نے ثابت کردیا کہ گولڈہ مائیر کا اِقدام درست تھا اور پھر دنیا نے دیکھا ' اُسی اسلحے اور جہازوں سے یہودی عربوں کے دروازوں پر دستک دے رھے تھے.. جنگ ھوئی اور عرب ایک بوڑھی عورت سے شرمناک شکست کھا گئے.. (یہ بھی ایک عجیب حقیقت ھے کہ امت مسلمہ کو بیسویں صدی میں ٹکڑوں میں تقسیم کردینے میں دو عورتوں کا ھاتھ رھا.. یعنی عربوں کو ختم کرنے میں گولڈہ مائیر کا اور عجم کے مسلمانوں کو شکست دینے میں اندرا گاندھی کا..)
جنگ کے ایک عرصہ بعد واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے نے گولڈہ مائیر کا انٹرویو لیا اور سوال کیا.. "امریکی اسلحہ خریدنے کیلئے آپ کے ذھن میں جو دلیل آئی تھی وہ فوراً آپ کے ذھن میں آئی تھی یا پہلے سے حکمت عملی تیار کررکھی تھی..؟"
گولڈہ مائیر نے جو جواب دیا چونکا دینے والا ھے.. وہ بولی..
"میں نے یہ استدلال اپنے دشمنوں (مسلمانوں) کے نبی ( محمد صلی اللہ علیہ وسلم) سے لیا تھا.. میں جب طالبہ تھی تو مذاھب کا موازنہ میرا پسندیدہ موضوع تھا.. اُنہی دنوں میں نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی سوانح حیات پڑھی.. اُس کتاب میں مصنف نے ایک جگہ لکھا تھا کہ جب محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کا وصال ھوا تو اُن کے گھر میں اِتنی رقم نہیں تھی کہ چراغ جلانے کیلئے تیل خریدا جا سکے.. لہٰذا اُن کی اھلیہ عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) نے اُن کی زرہ بکتر رھن رکھ کر تیل خریدا لیکن اُس وقت بھی محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حجرے کی دیواروں پر نو تلواریں لٹک رھی تھیں..
میں نے جب واقعہ پڑھا تو میں نے سوچا کہ دنیا میں کتنے لوگ ھونگے جو مسلمانوں کی پہلی ریاست کی کمزور اقتصادی حالت کے بارے میں جانتے ھونگے.. لیکن مسلمان آدھی دنیا کے فاتح ھیں ' یہ بات پوری دنیا جانتی ھے.. لہٰذا میں نے فیصلہ کیا کہ اگر مجھے اور میری قوم کو برسوں بھوکا رھنا پڑے ' پختہ مکانوں کی بجائے خیموں میں زندگی بسر کرنا پڑے ' تو بھی اسلحہ خریدیں گے ' خود کو مضبوط ثابت کرینگے اور فاتح کا اعزاز پائیں گے.."
گولڈہ مائیر نے اِس حقیقت سے تو پردہ اُٹھایا مگر ساتھ ھی انٹرویو نگار سے درخواست کی کہ اِسے " آف دی ریکارڈ " رکھا جائے اور شائع نہ کیا جائے.. وجہ یہ تھی کہ مسلمانوں کے نبی (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کا نام لینے سے جہاں اس کی قوم اس کے خلاف ھو سکتی ھے وھاں دنیا کے مسلمانوں کے مؤقف کو تقویت ملے گی.. چنانچہ واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے نے یہ واقعہ حذف کر دیا.. پھر وقت دھیرے دھیرے گزرتا رھا.. یہاں تک کہ گولڈہ مائیر انتقال کر گئی اور وہ انٹرویو نگار بھی عملی صحافت سے الگ ھو گیا.. اس دوران ایک اور نامہ نگار ' امریکہ کے بیس بڑے نامہ نگاروں کے انٹرویو لینے میں مصروف تھا.. اُس سلسلے میں وہ اُسی نامہ نگار کا انٹرویو لینے لگا جس نے واشنگٹن پوسٹ کے نمائندے کی حیثیت سے گولڈہ مائیر کا انٹرویو لیا تھا.. اُس انٹرویو میں اُس نے گولڈہ مائیر کا واقعہ بھی بیان کردیا جو سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق تھا.. اُس نے کہا.. "اُسے اَب یہ واقعہ بیان کرنے میں کوئی شرمندگی محسوس نہیں ھو رھی ھے.."
گولڈہ مائیر کا انٹرویو لینے والے نے مزید کہا..
"میں نے اِس واقعہ کے بعد جب تاریخِ اسلام کا مطالعہ کیا تو میں عرب بدوؤں کی جنگی حکمت عملیاں دیکھ کر حیران رہ گیا.. کیونکہ مجھے معلوم ھوا کہ وہ طارق بن زیاد جس نے جبرالٹر (جبل الطارق) کے راستے اسپین فتح کیا تھا اُس کی فوج کے آدھے سے زیادہ مجاھدوں کے پاس پورا لباس نہیں تھا.. وہ بہتَر بہتَر (72) گھنٹے ایک چھاگل پانی اور سوکھی روٹی کے چند ٹکڑوں پر گزارا کرتے تھے.. یہ وہ موقع تھا جب گولڈ مائیر کا انٹرویو نگار قائل ھوگیا کہ
" تاریخ فتوحات گنتی ھے ' دستر خوان پر پڑے انڈے ' جیم اور مکھن نہیں !!"
________________________
مکمل تحریر >>

Wednesday, 6 January 2016

فیصل آباد یونیورسٹی کا اقدام اور اقبال کا پاکستان

جب یہ خبر سنی تو دل  خون کے آنسو رویا اور میں عالم تصورات میں مزار اقبال پر حاضر ہوا اور میں نے مصور پاکستان سے کہا اے مصور پاکستان !! کیا تو جانتا ہے ۔۔۔ جس پاکستان کی خاطر تو نے ساری زندگی تفکر و تدبر اور ملک و قوم کی بیداری میں گزار دی ۔۔۔۔ آج وہ قوم بیدار ہو گئی ہے ۔۔۔ اور ایسی بیدار ہوئی ہے ۔۔۔کہ یہ قوم چوبیس گھنٹے فیس بک پر کام  وقت صرف کرتی ہے ۔۔۔۔ یہ قوم چوک میں بیٹھ کر آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر تیری قوم کی بیٹیوں کو دیکھتی ہے ۔۔۔تیری قوم کے وہ لوگ جو قوم کے معمار کہلاتے ہیں وہ بھی اپنی درسگاہوں میں یورپی ناچ گانے کا سبق پڑھا رہے ہیں ۔۔اور اے اقبال ! تیری قوم بیدار ہو چکی ہے ۔۔۔ تیری قوم میں کسی ایسے شخص کو رہنے کی اجازت نہیں ہے ۔۔۔۔ جو یورپی تہذیب کے خلاف زبان دراز کرے ۔۔۔۔ جو اس ملک کے ایوانوں میں صدائے حق بلند کرے ۔۔۔ اے اقبال میری تم سے یہ گزارش ہے کہ اب تو اس قوم کے لئے ایک اور 
اقبال  کی تمنا کر ۔۔۔۔۔۔ جو اس قوم کو دوبارہ گہری نیند سلا دے ۔۔۔۔۔



مکمل تحریر >>

Tuesday, 5 January 2016

لاہور پریس کلب مظاہرے کی تصویری جھلکیاں

لاہور پریس کلب میں ہونے والے مظاہرے کی چند تصویری جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں 






مکمل تحریر >>

Monday, 4 January 2016

ممتاز قادری کے حق میں لاہور پیس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ


الحمد للہ حکومت اور پولیس کی بھرپور رکاوٹوں کے باوجود عشاقان مصطفٰی ﷺ نے غازی اسلام ملک ممتاز حسین قادری کے حق میں لاہور پریس کلب میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔۔۔۔ جس میں قائدین اہل سنت اور خصوصا امیر المجاہدین استاذ الاساتذہ امیر فدایان ختم نبوت پاکستان حضرت علامہ مولانا حافظ خادم حسین رضوی حفظہ اللہ تعالی نے خصوصی خطاب فرمایا ۔۔۔ آپ نے اپنے بیان میں فرمایا کہ حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے اور حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم کوئی دہشت گرد نہیں بلکہ پاکستان کے محب ہیں ہم صرف پاکستان میں اسلام کی بالا دستی چاہتے ہیں اور ہم پاکستان کو وہی پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں جو قائد اعظم نے بنایا تھا اور جس کا علامہ اقبال نے تصور پیش کیا تھا ۔۔۔۔ تاریخ شاہد ہے کہ جو کام آج ممتاز قادری نے کیا ہے وہی کام جب غازی علم الدین شہید نے کیا تھا تو علامہ اقبال جیسا عظیم مفکر اور قائد اعظم جیسا عظیم لیڈر یہ دونوں غازی صاحب کا کیس لڑنے خود تشریف لائے تھے ۔۔۔ اور غازی صاحب کے لئے اپنی خدمات پیش کیں تھیں ۔۔۔ اگر اقبال اور قائد اعظم کے نزدیک گستاخ کو مارنا جرم ہوتا تو وہ غازی علم الدین شہید کی کبھی بھی حمایت نہ کرتے اور ان کا کیس لڑنے کی خواہش نہ کرتے ۔۔۔۔ ان دونوں لیڈروں کا یہ عمل ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ علامہ اقبال پاکستان کو گستاخوں سے محفوظ اور اسلام کا علمبردار ملک دیکھنا چاہتے تھے 
علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے علمائے اہل سنت پر بے جا پابندیوں اور چھاپوں کی مذمت کی ۔۔۔۔ اور غازی ملک ممتاز حسین قادری کی رہائی کا مطالبہ کیا 
4 جنوری 2016
مکمل تحریر >>

Friday, 1 January 2016

ذاکر نالائک کی جہالت


یہ #ذاکر_نالائق کیا بکواس کر رھا ھے ???جس کو سمجھ آ جائے وہ ضرور لکھے کہ لعنت اللہ علی الوھابیہ فی الدنیا والآ خرہ وھابیو تمهارے لیڈروں کا ایمان ھی نہیں ھے تو پھر تم کون سا دین سیکھتے ھو اور کیا تبلیغ دین کرتے ھو..ڈاکٹر ذاکر نالائق سے ایک پروگرام میں ایک سوال پوچھا گیا ....... سوال کچھ اس طرح تھا...... ایک غیر مسلم نے پوچھا کہ قرآن میں ہے کہ اگر تم اللہ کو ایک مانو اور اچھے کام کرو تو تمہارے لئے جنت ہے اور میں اللہ کو ایک مانتا ہوں بتوں کی پوجا نہیں کرتا سارے اچھے کام کرتا ہوں لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی نہیں مانتا...... کیا میرے جنت میں جانے کا کوئی چانس ہے؟جواب میں ذاکر نالائق صاحب قرآن کی آیت پڑھتے ہیں اور فرماتے ہیں اللہ شرک کو کبھی معاف نہیں کرے گا باقی کوئی بھی گناہ ہو چاہے تو معاف کر سکتا ہے....... اس لئے میں تمہیں سو فیصد جہنمی نہیں کہتا تمہارے جنت میں جانے چانسز 0.000001 ہیں....... یہ بھی فرمایا کی اگر تمہیں سو منزلہ بلڈنگ سے گرایا جائے تو جتنے چانس تمہارے بچنے کے ہیں اتنے ہی چانس تمہارے جنت میں جانے کے ہیں.........قادیانی کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے کی وجہ ان کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے منکر ہونا نہیں بلکہ انہیں آخری ماننے کے انکاری ہونا ہے لیکن ایک آدمی دین کے دو بنیادی عقائد توحید و رسالت میں سے ایک کا کھل کر انکار کر رہا ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی ماننے کو تیار نہیں..... وہ کھل کر ذاکر نالائق صاحب کے سامنے انکار کر رہا ہے لیکن پھر بھی نالائق صاحب اس کے لئے جنت کے چانس پیدا کر رہے ہیں چاہے بہت کم ہی کیوں نہ ہوں..........الله اسے فتنوں سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔۔۔

۔۔
Posted by Haq Haq Sunni Haq on Friday, January 1, 2016
مکمل تحریر >>

اہل سنت وجماعت حنفی بریلوی ہی حق پر ہیں











مکمل تحریر >>