میں کس کے ہاتھ میں اپنا لہو تلاش کروں ۔۔۔
اسلام کے نام پر آزاد ہونے والا ملک پاکستان جس کو بنانے کا مقصد یہ تھا کہ مسلمان اپنے تمام دینی معاملات احسن طریقے سے سرانجام دے سکیں لیکن آ ج یہ وہ ملک نہیں جو قائد اعظم نے آزاد کروایا تھا جس ملک کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا علامہ اقبال اور قائد نے اس ملک میں اسلام نافذ کرنے کا سوچا تھا لیکن ایسی پاکیزہ ہستیوں کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد ان کا مقصد بھی فوت ہوگیا
اور آج ہمارے ملک کو یہودیوں نے یرغمال بنا لیا ہے عیسائیوں نے اس میں پنجے گاڑ دیئے ہیں قادیانیوں نے اس ملک میں اعلی عہدے حاصل کر لیے ہیں بے حیائی اور فحاشی کا زہر اس کی رگوں میں شامل کیا جا رہا ہے اور پھر افسوس صد افسوس کہ ملک پاکستان کی کشتی جو کفرستان کے طغیانی میں پھنسی ہوئی ہے اس کو نکالنے والے ملاح ان کو دہشت گرد اور فتنہ پرور قرار دے دیا گیا ۔۔۔
64 سال سے ملک پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوشش کرنے والے لوگ جنہوں نے اس کام کے لئے کئی قربانیاں پیش کیں اپنے بزرگوں کو سولی تک چڑھا دیااور پھر بات اس حد تک جا پہنچی کہ آج ان کو پاکستان کے ہی پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینا پڑا اور پھر ان کفرستان کے حامیوں نے ان پر کھانا بند کردیا ان پر پانی کی بندش کر کے کربلا کا منظر کھینچ دیا گیا اور اس یہودی نواز حکومت اور اس کے عہدیداروں نے یزیدی کردار ادا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی
میں سوال کر نا چاہتا ہوں ۔۔۔ کہ
ان کے سوالات کا جواب دینے کا حکومت کیوں نہیں سوچتی ؟
ان کے مطالبات کیوں تسلیم نہیں کیے جاتے ؟
اگر وہ احتجاج کریں تو ان کو دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے کیوں ؟
کیا احتجاج کرنا ان کا جمہوری حق نہین ؟
کیا وہ پاکستان کے باشندے نہیں ؟
اگر حکومت کے پاس ان سوالات کے جوابات نہیں تو یہ بات پکی ہے
کہ دال میں کچھ کالا ہے ۔۔۔۔۔
اور اب حکومت وقت ان کے خلاف اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لئے آپریشن کا فیصلہ کر چکی ہے