Thursday, 16 March 2017

نواز شریف کی چال

قارئین کرام آپ جانتے ہیں کہ چند دن پہلے ہائی کورٹ کے جج نے ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو فورا ہٹایا جائے اور ان کے ایڈمنز کو فورا گرفتار کیا جائے نیز چوہدری نثار کو بھی عدالت میں  طلب کیا گیا ۔۔
یہ ایک قابل تحسین اقدام تھا لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ عدالتی احکامات جاری ہونے کے باوجود ابھی تک کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا کسی بھی گستاخ ایڈمن کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔
مجھے اس بارے میں ایک دوست سے بات کرنے کا موقع ملا تو اس نے میری توجہ اس بیان اور عدالتی حکم کی طرف دلائی اور اس نے مجھ سے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ آخر اب ہی ان ججز اور حکومتی اداروں کو ناموس رسالت کی یاد کیوں آئی ؟ 
جو بات آج جج صاحب نے کہی ہے یہی بات تو کئی سالوں سے علامہ خادم حسین رضوی و دیگر علماء کرام فرما رہے تھے لیکن علماء نے جب ناموس رسالت کی تو انہیں تحفے کے طور پر جیل کی کوٹھری عنایت فرمائی اور علماء کرام پر فورتھ شیڈول کے تحت علماء کرام کو ستایا جانے لگا اور یہی بات پچھلے سال ڈی چوک میں دھرنا دینے والے مظاہرین نے کی اور یہی بات غازی اسلام غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ نے کی لیکن انکو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔۔۔۔ تو سوال یہ ہے کہ آخر اب ایسا کیا ہوگیا کہ جج یا حکومت ان گستاخان رسالت کے خلاف بظاہر ایکشن لینے پر مجبور ہوگئی 
تو جناب اس میرے اس دوست نے کہا کہ حضرت صاحب مجھے اس میں ایک سازش کی بو آ رہی ہے اور وہ یہ ہے کہ سب جانتے ہیں کہ اہل سنت نے سوشل میڈیا پر بھی دین کا کام جاری رکھا ہے خصوصا تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے سوشل میڈیا کے ذریعے کفی مقبولیت حاصل کی ہے اور ناموس رسالت سے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو روشناس کروایا ہے 
اس کے مقابلے میں نواز شریف اور اس کی پارٹی کی مقبولیت فیس بک اور دیگر سوشل سائٹس پر کم ہوئی ہے حکومت کو اب یہ خوف لاحق ہے کہ اگر سوشل میڈیا یونہی چلتا رہا اور سنی خصوصا تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے قائد علامہ خادم حسین رضوی صاحب اسی طرح ملک میں کام کرتے رہے تو آنے والے الیکشن میں سنی ہمیں ٹف ٹائم دے سکتے ہیں 
اس خطرے کے پیش نظر حکومت نے ایک سوچی سمجھی گیم کھیلی اور سوشل میڈیا کو بند کرنے کا بہانہ تلاش کیا اور وہ بہاناہ تھا گستاخانہ مواد ۔۔
گستاخانہ مواد کی آڑ میں نواز شریف سوشل میڈیا کو بند کرنا چاہتے ہیں تاکہ اہل سنت کا آپس میں رابطہ کم ہو جائے اور الیکشن میں اہل سنت آگے نہ آ سکیں 
یہ میرے اس دوست کی ذاتی رائے ہے جو میں نے قارئین کی نظر کی ہے 
اگر حکومت واقعی ان گستاخوں سزا دینے میں سنجیدہ ہے تو حکومت کو چاہیے کہ فورا ان تمام گستاخوں کو گرفتار کرے اور قانون ناموس رسالت کے تحت سزا دے 
مکمل تحریر >>

Saturday, 11 March 2017

خدارا۔۔۔۔۔! اکابرین کی لاشوں پر سیاست نہ کرو ۔۔۔۔

الحمد للہ ہمارا تعلق اس جماعت کے ساتھ ہے جن کے بزرگوں نے بڑی قربانیوں کے بعد بر صغیر میں اسلام کی ترویج و اشاعت کی ۔ اس سلسلہ میں ہمارے اکابرین پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے لیکن ہمارے بزرگ استقامت کے ساتھ ڈٹے رہے اور اسلام کی تعلیمات سے زمانے کو منور کیا ۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ جیسے جیسے اکابرین اس دنیا سے رخصت ہوتے گئے انکی دینی خدمات اور انکے طریقہ کار کو پس پشت ڈال دیا گیا ۔ یہ بہت بڑا المیہ ہےکہ جیسے ہی کوئی پیر یا کوئی عالم دین دنیا سے رخصت ہوتا ہے اس کے پیچھے صرف اپنے بڑوں کی لاشوں پر چندے اکٹھے کرنے والے ہی باقی رہتے ہیں باقی کوئی نظر نہیں آتا ۔ جس کی وجہ سے تبلیغ دین کا وہ کام جو وہ عالم دین یا پیر صاحب کرتے تھے وہ انہیں کی ذات تک محدود رہتا ہے ۔ آنے والی نسلیں صرف اپنے پیٹ اور خواہشات کی آگ بجھانے کے لئے اپنے بزرگوں کا نام استعمال کرتے ہیں ان جیسا کام نہیں کرتے 
یہی صورت حال ملک پاکستان کے مشہور و معروف دینی ادارے جامعہ نعیمیہ کا ہے جن کے اکابرین سادگی اور انکساری کی ایک مثال تھے جن کے اکابرین نے کبھی کسی کے آگے دست درازی نہیں کی تھی ۔ کبھی کسی حکمران کے آگے سر نہیں جھکایا تھا انکے صاحبزادگان و متعلقین آج حکمرانوں کی گود میں جا بیٹھے ہیں ۔ حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کا کوئی دین ایمان نہیں ہوتا وہ آج آپ کے ساتھ ہیں  کل کسی اور کے ساتھ ہونگے  ۔ 
آج کے اس پر فتن دور میں جہاں دشمنان اسلام ایک ہوکر اسلام اور بانی اسلام کے خلاف زبان درازں کر رہے ہیں ۔ اور قادیانی لابی کو مکمل طور پر سپورٹ کر رہے ہیں وہیں ہمارے اپنے ادارے اور جامعات خاموش ہی نہیں بلکہ مردار ہوچکے ہیں خصوصا جیسے جامعہ نعیمیہ ۔۔۔۔ 
جن حکمرانوں نے قادیانیوں کو اپنا بھائی کہا ۔ انکی مکمل سپورٹ کی ۔ علمائے کرام کے خلاف فورتھ شیڈول قائم کیا ۔ مساجد میں اذانوں پر پابندی لگائی۔ سپیکرز بند کروا دیے ۔ ایک میچ کی خاطر مسجد کو تالے لگا دیئے ۔ ایسے حکمرانوں کو اپنے اجتماعات اور جلسوں میں بلا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔۔ یہی ۔۔۔۔ کہ 
روح محمد ﷺ تمہارے جسموں سے نکل چکی ہے ۔۔۔۔۔؟
اس کا جواب ہر وہ شخص دے جو ایسے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں اور انکے خلاف زبان کھولنے سے ڈرتے ہیں 
مکمل تحریر >>

Thursday, 9 March 2017

عاصمہ جہانگیر کے قادیانی ہونے کا ثبوت

سابق صدر بار عاصمہ جہانگیرجن کی اسلام مخالف سوچ اور منفی رویہ کئی بار عوام کے سامنے آ چکا اور یہ ثابت ہو چکا کہ عاصمہ جہانگیر ایک قادیانی ہے جو دین اسلام کی مخالف اور ختم نبوت کی انکاری ہے اس کی ایک تازہ ترین مثال کل سامنے آئی جب عاصمہ جہانگیر نے عدالت سے باہر آکر توہین رسالت کے مقدمے کے وکیل طارق اسد ایڈو کیٹ پر اپنے محافظوں سمیت حملہ کرنے کی کوشش کی 
ہوا کچھ یوں کہ ہائی کورٹ میں توہین رسالت کے مقدمے کی سماعت کے بعد جب وکلا عدالت سے باہر آئے تو طارق اسد ایڈوکیٹ نے عاصمہ جہانگیر سے کہا کہ کیا آپ توہین رسالت کے مقدمے میں میرا ساتھ دیں گی ؟ تو انہوں نے کہا کہ میرا اس معاملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور چینختے ہوئے کہنے لگی اس عدالت میں جج نہیں مولوی بیٹھا ہے جس نے عدالت کو مسجد بنا رکھا ہے ۔۔۔ (معاذ اللہ ) ۔
اب آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ کیا ایک مسلمان ایسی بات کر سکتا ہے ؟؟ پھر اتنا ہی نہیں طارق اسد ایڈو کیٹ نے یہاں تک بھی مطالبہ کیا کہ آپ ایک بار میڈیا پر آکر ختم نبوت کا اقرار کریں ۔۔۔۔ لیکن اس پر بھی عاصمہ جہانگیر سیخ پا ہوگئیں ۔۔۔۔ 
اس واقعے سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ عاصمہ جہانگیر ایک قادیانی ہے اور پاکستانی آئین کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں 
اس لئے عاصمہ جہانگیر کو پٹہ ڈالا جائے ورنہ ایک اور ممتاز قادری سامنے آ جائے گا ۔۔۔ انشاء اللہ 

مکمل تحریر >>

عدلیہ کو بھی یاد آگیا ہم مسلمان ہیں

ٖغازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ اور غازی تنویر قادری حفظہ اللہ تعالی کی گستاخوں کو جہنم واصل کرنے کی سعادت مندی اور ملک پاکستان میں لبیک یارسول اللہ ﷺ کی صدائیں گونجنے پر پاکستان کی اعلی عدلیہ کو بھی یاد آ گیا کہ صرف ممتاز قادری اور تنویر قادری ہی مسلمان نہیں بلکہ ہم بھی مسلمان ہیں ۔۔۔ جیسے ہی عدلیہ کو یہ یاد آیا تو عدلیہ نے سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ پیجز ہٹانے کا فیصلہ کیا اور انکے نامعلوم ایڈمنز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔۔ دیر آید درست آید کے مصداق ہم اس اقدام پر حکومت وقت اور عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مد نظر رہے کہ خراج تحسین کے صحیح حق دار اس وقت بنیں گے جب واقعی ان گستاخوں کو سزائیں دی جائیں اور انہیں نشان عبرت بنایا جائے 

مکمل تحریر >>

Sunday, 5 March 2017

پی ایس ایل فائنل میچ PSL Final Match

اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے اے محبوب ﷺ یہودی اور نصرانی اس وقت تک آپ سے راضی نہیں ہونگے جب تک آپ انکے دین کی اتباع نہ کریں ۔۔ یہود و نصاری اگرچہ اس وقت مذاہب باطلہ ہیں لیکن اپنے دین کی اشاعت و ترویج کے لئے ہر وقت کوشاں ہیں مسلمانوں کو برباد کرنے پر کمر بستہ ہیں
جس کا واضح ثبوت شام برما عراق اور دیگر کئی مسلمانوں کی حالت زار ہے ۔اللہ تعالی نے مسلمانوں کو ایک ملک عطا فرمایا جو ستائیس رمضان المبارک کو اسلام کے نام پر آزاد ہوا ۔۔۔۔ایسا ملک ان یہود و نصاری کو کیسے برداشت ہو سکتا تھا ۔۔۔؟ جب سے پاکستان آزاد ہوا تب سے آج تک یہود مسلمانوں کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اور پاکستان میں ہی موجود منافقین کی مدد سے پاکستان کو اندر ہی اندر سے دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں ۔
یہود نے پاکستان جو ایک اسلامی ملکت ہے کو برباد کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے ۔ کبھی پاکستان کا نظام تعلیم بدل کر اور کبھی پاکستان کو مسجد و منبر سے نکال کر سکول و کالج کی رنگینیوں میں بھٹکانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
آج پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ ہے ۔ بہت سے لوگ اپنا سرمایہ خرچ کر کے اپنا وقت نکال کر اپنے بیوی بچوں سمیت، میچ دیکھنے گئے ہوئے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کو اگر مسجد جانے کا کہا جائے تو جواب ملتا ہے میں گھر ہی پڑھ لوں گا باہر حالات خراب ہیں ۔
یہود نے ہمارے ہاتھ سے تلوار چھین کر بیٹ پکڑا دیا ۔ یہود نے ہماری تعلیم کا دارومدار قرآن پاک سے موڑ کر اپنی لکھی ہوئی کتب کو بنا دیا ۔
اب مسلمانوں کی حالت ایک ربڑ کے پتلے کی طرح ہو گئی ہے جس کو یہود جیسے چاہتے ہیں جدھر چاہتے ہیں موڑ دیتے ہیں (الا ماشاء اللہ )۔
یاد رہے یہ وہی یہود ہیں جو کسی بھی مسلمان بادشاہ کا نام سن لیتے تھے تو ۔۔۔۔۔ راتوں کی نیندیں حرام ہو جاتیں تھیں ۔
اور آج حالت یہ ہے کہ یہود ہمارے سروں پر سوار ہو چکے ہیں ۔ ۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔
اۓ خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے ۔۔

مکمل تحریر >>

Saturday, 4 March 2017

Mosques were locked in lahore

پاکستان کا دل کہلائے جانے والے شہر لاہور میں 5 اپریل بروز اتوار پاکستان سپر لیگ کا فائنل ہونے جا رہا ہے یہ وہ فائنل میچ ہے جس میں بڑھ چڑھ کر بے ہودگی ہوگی بے پردگی ہوگی کئی عزت دار لڑکیوں کے ساتھ بدتمیزی ہوگی جواری اس میچ پر بڑھ چڑھ کر جوا لگائیں گے اپنے مال برباد کریں ٓگے اور سب سے بڑی بات کہ لوگ اپنا وقت اور مال ضائع کریں گے ۔ میلاد شریف ختم پاک گیارہویں شریف اور جلوس میلاد پر بدعت بدعت کے فتوے لگانے والے اس وقت اپنی زبانوں کو یوں چبائے ہوئے ہیں جیسے قربانی کے بکرے کی زبان ذبح ہونے کے بعد اس کے دانتوں کے نیچے آ جاتی ہے ۔ لیکن جیسے ہی میلاد شریف کا مہینہ آئے گا انکی ان مردہ زبانوں میں جان آ جائے گی اور بدعت بدعت کی صدائیں آنا شروع ہو جائیں گی ۔ 
افسوس صد افسوس اس ایک میچ کے لئے آس پاس کے پورے علاقے کو سیل کر دیا گیا لوگوں کے گھروں کی گیس بند کر دی گئی تاجروں کے کاروبار بند کروا دیئے گئے اور تو اور اللہ کے گھر مسجد کو بھی معاف نہیں کیا گیا اور آئمہ مساجد و مؤذنین کو گھر روانہ کر دیا گیا ۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ حکومت وقت کے پاس دھماکے روکنے کے لئے یہی ایک آپشن بچا تھا کہ مساجد کو بھی تالا لگا دیا جائے ؟؟ کیا یہ میچ طواف کعبہ کی طرح اہم ہے ؟؟ کیا یہ میچ تمہیں قبر میں سوالات کے جوابات دینے میں مدد دے گا ؟ کیا یہ میچ تمہیں جہنم کی آگ سے بچا سکتا ہے ؟؟ 
نوز شریف کو چاہیے کہ مساجد و مدارس کو تالے لگانے کی بجائے اپنے نظام حکومت کو درست کرے ۔ اپنی سیاست کا قبلہ درست کرے اپنا رخ مغرب سے موڑ کر مدینے کی طرف کرے پھر ہی ملک میں دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے 
دہشت گردی عذاب خداوندی ہے اور عذاب خداوندی مساجد کو تالے لگانے سے ختم نہیں ہوگا بلکہ مزید بڑھے گا
العیاذ باللہ  
مکمل تحریر >>

Thursday, 2 March 2017

ملک پاکستان کے مشہور نعت خواں حافظ طاہر قادری کسی تعارف کے محتاج نہیں خصوص
ا ناموس رسالت کے مسئلے پر انہوں نے علماء اہل سنت کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنی خوبصورت آواز میں ناموس رسالت پر ترانے پڑھے جنہوں نے عوام میں بہت مقبولیت حاصل کی ۔۔۔۔۔۔ ابھی کچھ دن پہلے بھی حافظ طاہر قادری نے ایک نیا ترانہ پڑھا ہے جس کو ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں 


مکمل تحریر >>