Sunday, 2 April 2017

معاشرے کی اصلاح کا دارومدار حدود اللہ پر عمل

اسلام میں مختلف جرائم کی مختلف سزائیں مقرر ہیں چوری کرنے پر ہاتھ کاٹنا زنا کرنے پر کوڑے لگانا اور ایک صورت میں سنگسار کرنا اسی طرح دیگر سزائیں بھی مقرر ہیں 
بانی اسلام ﷺ جو رحمۃ للعلمین بن کر دنیا میں تشریف لائے فتح مکہ کے موقع پر جب حضور ﷺ اپنی پوری شان و شوکت اور دس ہزار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ مکہ میں داخل ہو رہے تھے تو راستے میں ایک کتی اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ بیٹھی تھی نبی پاکﷺ نے ایک صحابی کو بلایا اور فرمایا تم یہاں کھڑے ہو جاؤ اور دھیان رکھو کہ کہیں میرے کسی صحابی کا پاؤں اس کتی کے کسی بچے پر نہ آجائے ۔۔۔۔۔ اللہ اکبر دس ہزار صحابہ گزرے پر کتی اور اس کے بچوں کو ذرا بھی تکلیف نہ ہوئی ۔۔۔یہ نبی پاک ﷺ کی رحمت کی ایک چھوٹی سی مثال ہے ۔۔۔۔
اس کے مقابلے میں یہ بھی آتا ہے کہ جب اشراف مکہ میں سے ایک عورت نے چوری کی تو لوگوں نے حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ کو سفارشی بنا کر بھیجا کہ آپ جاؤ اور نبی پاک ﷺ سے عرض کرو کہ اس عورت کو سزا نہ دیں ۔۔ نبی پاک ﷺ نے عظیم جملہ ارشاد فرمایا ۔۔۔۔۔۔ کہ اے لوگو ! یاد رکھو اگر اس کی جگہ میری بیٹی فاطمہ بھی ہوتی تو میں اسکے ہاتھ بھی کاٹ دیتا ۔۔۔
نبی پاک ﷺ کائنات کے ذرے ذرے کے لئے رحمت بن کر تشریف لائے لیکن جہاں حدود شرعیہ کا معاملہ آیا تو نبی پاک ﷺ نے وہاں کوئی نرمی نہیں برتی ۔۔ بلکہ حدود کو جاری فرمایا ۔۔۔۔ اگر کسی نے قتل کیا تو اس کی شرعی سزا دی کسی نے زنا کیا تو بھی سزا دی چوری کی تو بھی سزا دی ۔۔۔۔۔ اور پھر دنیا نے دیکھا کہ پوری دنیا کی سب سے کامیاب ریاست قائم ہوئی مدینہ پاک کا ہر گھر خوش حال ۔۔ آپس میں ایسی محبت کے جس کی مثال نہیں ملتی ۔۔۔ یہ کس کا نتیجہ تھا ؟؟؟ حدود پر عمل درآمد کا ۔۔۔۔۔ سزاؤں پر عمل کی وجہ سے چور چوری کی اور زانی زنا کی ڈاکو لوٹ مار کی کوشش تو دور سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔ اللہ اکبر ۔۔۔ آج اگر ہمیں معاشرے میں امن قائم کرنا ہے تو ہمیں حدود اللہ پر سختی کے ساتھ عمل کرنا ہوگا ۔۔۔
آخر میں ایک دنیاوی مثال عرض کرتا ہوں اور نتیجہ قارئین کی سپرد کرتا ہوں ۔۔۔۔۔ چناچہ 
چین میں چوری کی سزا موت ہے‘ چور کو سر پر گولی ماری جاتی ہے اور گولی کا معاوضہ اس کے ورثاء سے وصول کیا جاتا ہے‘ جب تک ورثاء معاوضہ نہ دیں لاش نہیں لے جاسکتے۔ چینی لوگوں کا قول ہے کہ اگر آپ ایک سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو مکئی لگاؤ‘ اگر تم دس سال کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو درخت لگاؤ‘ اگر تم صدیوں کی منصوبہ بندی کرنا چاہتے ہو تو لوگوں کی تربیت کرو اور تعلیم دو۔
ایوب خان کے دورمیں واہ کے آرڈیننس کمپلیکس کی تعمیر کی گئی تو چین کے ایک وفد نے دورہ کیا اور انہوں نے دورے کے دوران عمارت کو ٹپکتے ہوئے پایا۔میزبان نے معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ عمارت ابھی نئی نئی بنی ہے اس لئے ٹپک رہی ہے تو چین کے ایک رکن نے ہنستے ہوئے کہا کہ شروع شروع میں ہماری عمارتیں بھی ٹپکتی تھیں لیکن ہم نے ایک ٹھیکیدار کو گولی ماردی ‘اس کے بعد چھت نئی ہو یا پرانی کبھی نہیں ٹپکتی۔
آپ دیکھ لیں کہ آج چین کس قدر ترقی کر چکا ہے اور ہمارا ملک وہیں ہے جہاں وقت آزادی تھا ۔۔۔۔ 
مکمل تحریر >>

Tuesday, 21 March 2017

Challenge to Punjab Police by Allama Khadim Hussain Rizvi

Allama Khadim Hussain Rizvi Challenge to Punjab Police
Allama Khadim Hussain Rizvi dedicated his life for Islam and Namoos e Risalat
he is leader of Tehreek Labbaik Ya Rasool Allah peace be upon him
he is a good leader and great scholar of Islam
listen his speech and refresh you faith

مکمل تحریر >>

Monday, 20 March 2017

علامہ حامد سعید کاظمی با عزت بری

کچھ عرصہ قبل حج اسکینڈل میں ملک پاکستان کے عظیم دینی اور روحانی گھرانے سے تعلق رکھنے والے علامہ حامد سعید کاظمی صاحب کا نام سامنے آنے پر پاکستان کے دینی حلقوں میں شدید غم و غصہ پایا جانے لگا جس شخص کے پاس علامہ صاحب اور دینی حلقوں کے خلاف کوئی اور بات ہاتھ نہیں آتی تھی وہ بھی حج اسکینڈل کو سامنے رکھ کر علماء حق پر انگلیاں اٹھانا شروع ہو جاتا تھا 
حالانکہ علامہ کاظمی صاحب کئی بار اس بات کا اظہار کر چکے تھے کہ میں اس میں بے قصور ہوں مجھے پھنسایا گیا ہے لیکن اس وقت کسی نے انکی بات کا اعتبار نہیں کیا لیکن الحمد للہ اللہ رب العزت نے علامہ صاحب کے حق میں فیصلہ کروایا اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو گیا 
اب ناقدین کے منہ بند ہو گئے ۔۔۔۔ اگر کوئی قاری بھی ان ناقدین میں شامل ہے تو میرا ان کو مشورہ ہے کہ اللہ رب العزت کی بارگاہ میں توبہ ضرور فرما لیں 




مکمل تحریر >>

Friday, 17 March 2017

کل کے گستاخ اور آج کے گستاخ

کل کے گستاخ اور آج کے گستاخوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں 
آج کے بلاگرز بھی روشن خیال ۔۔۔۔ کل کے گستاخ بھی بہت روشن خیال تھے 
ان میں سے ایک ولید بن مغیرہ تھا 
وہ بھی خود کو بہت روشن خیال سمجھتا تھا کیوں نہ سمجھتا آخر اس کی ماں ایک روشن خیال عورت تھی ۔۔۔۔
آزادی اظہا رائے کا وہ از خود بہت بڑا چمپئن تھا ۔۔۔۔۔سماج میں اپنی رائے کو بیان کرنا اس کا پسندیدہ مشغلہ تھا ۔۔۔۔
ایک دن ’’جرأت ِ تحقیق ‘‘کے نشے نے آپے سے باہر کر دیا بہکتی آواز میں کہنے لگا :
وَقَالُوا يَا أَيُّهَا الَّذِي نُزِّلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ إِنَّكَ لَمَجْنُونٌ
اے وہ شخص کہ جس پر قرآن اتارا گیا ہے تو مجنون و دیوانہ ہے
جملے تھے یا منہ سے نکلتے شعلے ۔۔۔۔آزادی اظہار رائے کی دہشتگردی ۔۔۔۔ ظلمت میں لتھڑا روشن خیال ماں کا بیٹا بکواس کررہا تھا
کس کی شان میں ؟
کس بارگاہ میں ؟
کس کو کہا تھا؟
وہ جو کائنات کے دولہا ہیں ۔۔۔۔وہ جو محبوبِ کائنات ہیں ۔۔۔۔وہ جو مصدرِ نعمت ہیں ۔۔۔۔۔وہ ،وہ جو وہ نہ ہو تے تو کچھ نہ ہوتا ۔۔۔وہ ،وہ جو جان ہیں جہان کی ۔۔۔۔
یہ وہ دور تھا جب قرآن نازل ہو رہا تھا ۔۔۔۔محبوب کی شان میں گستاخی کی جرأت
ولید بن مغیرہ کایہ جملہ قلب ِ اطہر پر گراں گزرا
محبوب کی دل جوئی کرتے ہوئے رب تعالیٰ نے فرمایا :
وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ
قسم ہے قلم کی اور اس کے نوشتوں کی
مَا أَنتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ
کہ آپ اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ہیں
وَإِنَّ لَكَ لأَجْرًا غَيْرَ مَمْنُونٍ
اور یقیناً آپ کے لیے بے پایاں اجرو ثواب ہے
وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ
اور بیشک تمہاری خو بُو (خُلق) بڑی شان کی ہے
فَسَتُبْصِرُ وَيُبْصِرُونَ
پس عنقریب آپ بھی ملاحظہ فرمائیں گے
بِأَييِّكُمُ الْمَفْتُونُ
اور وہ بھی دیکھ لیں گے کہ مجنون کون ہے
محبوب کی دلجوئی کے بعد گستا خ کی مذمت کیسے کی گئی قرآن کا اسلوب ملاحظہ کیجیے ۔۔۔۔۔ گستاخ ِ رسول کے تمام عیوب کو بیان فرما دیا ،اس کو قیامت تک کے لیے رسوا کرکے رہتی دنیا تک کو بتا دیا گستاخ کے لیے عفو درگزر کی اس کے ہاں کوئی گنجائش نہیں ہے ۔
وَلا تُطِعْ كُلَّ حَلاَّفٍ مَّهِينٍ
(اے محبوب ) آپ کسی بھی ایسے شخص کی بات نہ سنیے جو بڑا قسمیں کھانے والا ذلیل ،
هَمَّازٍ مَّشَّاء بِنَمِيمٍ
بہت طعنے دینے والا بہت ادھر کی ادھر لگاتا پھرنے والا
مَنَّاعٍ لِّلْخَيْرِ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ
بھلائی سے بڑا روکنے والا حد سے بڑھنے والا گنہگار
عُتُلٍّ بَعْدَ ذَلِكَ زَنِيمٍ
درشت خو اس سب پر طرہ یہ کہ اس کی اصل میں خطا
أَن كَانَ ذَا مَالٍ وَبَنِينَ
اس پر کہ کچھ مال اور بیٹے رکھتا ہے،
إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الأَوَّلِينَ
جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں ،کہتا ہے کہ اگلوں کی کہانیاں ہیں
سَنَسِمُهُ عَلَى الْخُرْطُومِ
قریب ہے کہ ہم اس کی سور کی سی تھوتھنی پر داغ دیں گے
جب یہ آیتیں نازل ہوئیں تو روشن خیال ماں کا بیٹا تلملا اٹھا اور عالم ِ غیض میں آتش فشاں بن گیا۔
ساری روشن خیالی دھری کی دھری رہ گئی غصہ اس کی کمینگی کی انتہاء کو چھو رہا تھا فوراً ہی اپنی ماں کے پاس پہنچا اور کہا ماں ابھی ابھی محمد(ﷺ )نے میرے بارے میں کئی برائیاں بیان کی ہیں سوائے ایک برائی کہ جسے میں نہیں جانتا کہ میری اصل میں خطا ہے میری ہزاردشمنی کے باوجود مجھے یقین ہے کہ محمد (ﷺ) کی بات غلط نہیں ہو سکتی اب تو سچ سچ بتا دے معاملہ کیا ہے ورنہ تیراسر قلم کر دوں گا ۔
روشن خیال بیٹے کے یہ تیور دیکھ کر ماں نے صاف صاف کہہ دیا کہ تیرا باپ نا مرد تھا اس لیے ایک چرواہے کے ساتھ میرا نا جائز تعلق قائم ہو گیا جس کے نتیجے میں تو پیدا ہوا
ولید بن مغیرہ اپنے عہد کا روشن خیال تھا یہ تاریخی حقائق ہیں کسی قسم کی مطابقت محض اتفاقیہ نہیں ہو گی
مکمل تحریر >>

Thursday, 16 March 2017

نواز شریف کی چال

قارئین کرام آپ جانتے ہیں کہ چند دن پہلے ہائی کورٹ کے جج نے ایک بیان جاری کیا اور کہا کہ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کو فورا ہٹایا جائے اور ان کے ایڈمنز کو فورا گرفتار کیا جائے نیز چوہدری نثار کو بھی عدالت میں  طلب کیا گیا ۔۔
یہ ایک قابل تحسین اقدام تھا لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ عدالتی احکامات جاری ہونے کے باوجود ابھی تک کسی قسم کا کوئی ایکشن نہیں لیا گیا کسی بھی گستاخ ایڈمن کو گرفتار نہیں کیا گیا ۔
مجھے اس بارے میں ایک دوست سے بات کرنے کا موقع ملا تو اس نے میری توجہ اس بیان اور عدالتی حکم کی طرف دلائی اور اس نے مجھ سے کہا کہ ہمیں سوچنا چاہیے کہ آخر اب ہی ان ججز اور حکومتی اداروں کو ناموس رسالت کی یاد کیوں آئی ؟ 
جو بات آج جج صاحب نے کہی ہے یہی بات تو کئی سالوں سے علامہ خادم حسین رضوی و دیگر علماء کرام فرما رہے تھے لیکن علماء نے جب ناموس رسالت کی تو انہیں تحفے کے طور پر جیل کی کوٹھری عنایت فرمائی اور علماء کرام پر فورتھ شیڈول کے تحت علماء کرام کو ستایا جانے لگا اور یہی بات پچھلے سال ڈی چوک میں دھرنا دینے والے مظاہرین نے کی اور یہی بات غازی اسلام غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ نے کی لیکن انکو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا ۔۔۔۔ تو سوال یہ ہے کہ آخر اب ایسا کیا ہوگیا کہ جج یا حکومت ان گستاخان رسالت کے خلاف بظاہر ایکشن لینے پر مجبور ہوگئی 
تو جناب اس میرے اس دوست نے کہا کہ حضرت صاحب مجھے اس میں ایک سازش کی بو آ رہی ہے اور وہ یہ ہے کہ سب جانتے ہیں کہ اہل سنت نے سوشل میڈیا پر بھی دین کا کام جاری رکھا ہے خصوصا تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے سوشل میڈیا کے ذریعے کفی مقبولیت حاصل کی ہے اور ناموس رسالت سے سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو روشناس کروایا ہے 
اس کے مقابلے میں نواز شریف اور اس کی پارٹی کی مقبولیت فیس بک اور دیگر سوشل سائٹس پر کم ہوئی ہے حکومت کو اب یہ خوف لاحق ہے کہ اگر سوشل میڈیا یونہی چلتا رہا اور سنی خصوصا تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے قائد علامہ خادم حسین رضوی صاحب اسی طرح ملک میں کام کرتے رہے تو آنے والے الیکشن میں سنی ہمیں ٹف ٹائم دے سکتے ہیں 
اس خطرے کے پیش نظر حکومت نے ایک سوچی سمجھی گیم کھیلی اور سوشل میڈیا کو بند کرنے کا بہانہ تلاش کیا اور وہ بہاناہ تھا گستاخانہ مواد ۔۔
گستاخانہ مواد کی آڑ میں نواز شریف سوشل میڈیا کو بند کرنا چاہتے ہیں تاکہ اہل سنت کا آپس میں رابطہ کم ہو جائے اور الیکشن میں اہل سنت آگے نہ آ سکیں 
یہ میرے اس دوست کی ذاتی رائے ہے جو میں نے قارئین کی نظر کی ہے 
اگر حکومت واقعی ان گستاخوں سزا دینے میں سنجیدہ ہے تو حکومت کو چاہیے کہ فورا ان تمام گستاخوں کو گرفتار کرے اور قانون ناموس رسالت کے تحت سزا دے 
مکمل تحریر >>

Saturday, 11 March 2017

خدارا۔۔۔۔۔! اکابرین کی لاشوں پر سیاست نہ کرو ۔۔۔۔

الحمد للہ ہمارا تعلق اس جماعت کے ساتھ ہے جن کے بزرگوں نے بڑی قربانیوں کے بعد بر صغیر میں اسلام کی ترویج و اشاعت کی ۔ اس سلسلہ میں ہمارے اکابرین پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے گئے لیکن ہمارے بزرگ استقامت کے ساتھ ڈٹے رہے اور اسلام کی تعلیمات سے زمانے کو منور کیا ۔ لیکن افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑ رہا ہے کہ جیسے جیسے اکابرین اس دنیا سے رخصت ہوتے گئے انکی دینی خدمات اور انکے طریقہ کار کو پس پشت ڈال دیا گیا ۔ یہ بہت بڑا المیہ ہےکہ جیسے ہی کوئی پیر یا کوئی عالم دین دنیا سے رخصت ہوتا ہے اس کے پیچھے صرف اپنے بڑوں کی لاشوں پر چندے اکٹھے کرنے والے ہی باقی رہتے ہیں باقی کوئی نظر نہیں آتا ۔ جس کی وجہ سے تبلیغ دین کا وہ کام جو وہ عالم دین یا پیر صاحب کرتے تھے وہ انہیں کی ذات تک محدود رہتا ہے ۔ آنے والی نسلیں صرف اپنے پیٹ اور خواہشات کی آگ بجھانے کے لئے اپنے بزرگوں کا نام استعمال کرتے ہیں ان جیسا کام نہیں کرتے 
یہی صورت حال ملک پاکستان کے مشہور و معروف دینی ادارے جامعہ نعیمیہ کا ہے جن کے اکابرین سادگی اور انکساری کی ایک مثال تھے جن کے اکابرین نے کبھی کسی کے آگے دست درازی نہیں کی تھی ۔ کبھی کسی حکمران کے آگے سر نہیں جھکایا تھا انکے صاحبزادگان و متعلقین آج حکمرانوں کی گود میں جا بیٹھے ہیں ۔ حالانکہ یہ بات مسلم ہے کہ حکمرانوں اور سیاستدانوں کا کوئی دین ایمان نہیں ہوتا وہ آج آپ کے ساتھ ہیں  کل کسی اور کے ساتھ ہونگے  ۔ 
آج کے اس پر فتن دور میں جہاں دشمنان اسلام ایک ہوکر اسلام اور بانی اسلام کے خلاف زبان درازں کر رہے ہیں ۔ اور قادیانی لابی کو مکمل طور پر سپورٹ کر رہے ہیں وہیں ہمارے اپنے ادارے اور جامعات خاموش ہی نہیں بلکہ مردار ہوچکے ہیں خصوصا جیسے جامعہ نعیمیہ ۔۔۔۔ 
جن حکمرانوں نے قادیانیوں کو اپنا بھائی کہا ۔ انکی مکمل سپورٹ کی ۔ علمائے کرام کے خلاف فورتھ شیڈول قائم کیا ۔ مساجد میں اذانوں پر پابندی لگائی۔ سپیکرز بند کروا دیے ۔ ایک میچ کی خاطر مسجد کو تالے لگا دیئے ۔ ایسے حکمرانوں کو اپنے اجتماعات اور جلسوں میں بلا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ۔۔ یہی ۔۔۔۔ کہ 
روح محمد ﷺ تمہارے جسموں سے نکل چکی ہے ۔۔۔۔۔؟
اس کا جواب ہر وہ شخص دے جو ایسے لوگوں کو سپورٹ کرتے ہیں اور انکے خلاف زبان کھولنے سے ڈرتے ہیں 
مکمل تحریر >>

Thursday, 9 March 2017

عاصمہ جہانگیر کے قادیانی ہونے کا ثبوت

سابق صدر بار عاصمہ جہانگیرجن کی اسلام مخالف سوچ اور منفی رویہ کئی بار عوام کے سامنے آ چکا اور یہ ثابت ہو چکا کہ عاصمہ جہانگیر ایک قادیانی ہے جو دین اسلام کی مخالف اور ختم نبوت کی انکاری ہے اس کی ایک تازہ ترین مثال کل سامنے آئی جب عاصمہ جہانگیر نے عدالت سے باہر آکر توہین رسالت کے مقدمے کے وکیل طارق اسد ایڈو کیٹ پر اپنے محافظوں سمیت حملہ کرنے کی کوشش کی 
ہوا کچھ یوں کہ ہائی کورٹ میں توہین رسالت کے مقدمے کی سماعت کے بعد جب وکلا عدالت سے باہر آئے تو طارق اسد ایڈوکیٹ نے عاصمہ جہانگیر سے کہا کہ کیا آپ توہین رسالت کے مقدمے میں میرا ساتھ دیں گی ؟ تو انہوں نے کہا کہ میرا اس معاملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور چینختے ہوئے کہنے لگی اس عدالت میں جج نہیں مولوی بیٹھا ہے جس نے عدالت کو مسجد بنا رکھا ہے ۔۔۔ (معاذ اللہ ) ۔
اب آپ خود سوچ سکتے ہیں کہ کیا ایک مسلمان ایسی بات کر سکتا ہے ؟؟ پھر اتنا ہی نہیں طارق اسد ایڈو کیٹ نے یہاں تک بھی مطالبہ کیا کہ آپ ایک بار میڈیا پر آکر ختم نبوت کا اقرار کریں ۔۔۔۔ لیکن اس پر بھی عاصمہ جہانگیر سیخ پا ہوگئیں ۔۔۔۔ 
اس واقعے سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی کہ عاصمہ جہانگیر ایک قادیانی ہے اور پاکستانی آئین کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہیں 
اس لئے عاصمہ جہانگیر کو پٹہ ڈالا جائے ورنہ ایک اور ممتاز قادری سامنے آ جائے گا ۔۔۔ انشاء اللہ 

مکمل تحریر >>

عدلیہ کو بھی یاد آگیا ہم مسلمان ہیں

ٖغازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ اور غازی تنویر قادری حفظہ اللہ تعالی کی گستاخوں کو جہنم واصل کرنے کی سعادت مندی اور ملک پاکستان میں لبیک یارسول اللہ ﷺ کی صدائیں گونجنے پر پاکستان کی اعلی عدلیہ کو بھی یاد آ گیا کہ صرف ممتاز قادری اور تنویر قادری ہی مسلمان نہیں بلکہ ہم بھی مسلمان ہیں ۔۔۔ جیسے ہی عدلیہ کو یہ یاد آیا تو عدلیہ نے سوشل میڈیا پر موجود گستاخانہ پیجز ہٹانے کا فیصلہ کیا اور انکے نامعلوم ایڈمنز کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ۔۔ دیر آید درست آید کے مصداق ہم اس اقدام پر حکومت وقت اور عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی مد نظر رہے کہ خراج تحسین کے صحیح حق دار اس وقت بنیں گے جب واقعی ان گستاخوں کو سزائیں دی جائیں اور انہیں نشان عبرت بنایا جائے 

مکمل تحریر >>

Sunday, 5 March 2017

پی ایس ایل فائنل میچ PSL Final Match

اللہ رب العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے اے محبوب ﷺ یہودی اور نصرانی اس وقت تک آپ سے راضی نہیں ہونگے جب تک آپ انکے دین کی اتباع نہ کریں ۔۔ یہود و نصاری اگرچہ اس وقت مذاہب باطلہ ہیں لیکن اپنے دین کی اشاعت و ترویج کے لئے ہر وقت کوشاں ہیں مسلمانوں کو برباد کرنے پر کمر بستہ ہیں
جس کا واضح ثبوت شام برما عراق اور دیگر کئی مسلمانوں کی حالت زار ہے ۔اللہ تعالی نے مسلمانوں کو ایک ملک عطا فرمایا جو ستائیس رمضان المبارک کو اسلام کے نام پر آزاد ہوا ۔۔۔۔ایسا ملک ان یہود و نصاری کو کیسے برداشت ہو سکتا تھا ۔۔۔؟ جب سے پاکستان آزاد ہوا تب سے آج تک یہود مسلمانوں کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں اور پاکستان میں ہی موجود منافقین کی مدد سے پاکستان کو اندر ہی اندر سے دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں ۔
یہود نے پاکستان جو ایک اسلامی ملکت ہے کو برباد کرنے کی ٹھانی ہوئی ہے ۔ کبھی پاکستان کا نظام تعلیم بدل کر اور کبھی پاکستان کو مسجد و منبر سے نکال کر سکول و کالج کی رنگینیوں میں بھٹکانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
آج پاکستان سپر لیگ کا فائنل میچ ہے ۔ بہت سے لوگ اپنا سرمایہ خرچ کر کے اپنا وقت نکال کر اپنے بیوی بچوں سمیت، میچ دیکھنے گئے ہوئے ہیں اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کو اگر مسجد جانے کا کہا جائے تو جواب ملتا ہے میں گھر ہی پڑھ لوں گا باہر حالات خراب ہیں ۔
یہود نے ہمارے ہاتھ سے تلوار چھین کر بیٹ پکڑا دیا ۔ یہود نے ہماری تعلیم کا دارومدار قرآن پاک سے موڑ کر اپنی لکھی ہوئی کتب کو بنا دیا ۔
اب مسلمانوں کی حالت ایک ربڑ کے پتلے کی طرح ہو گئی ہے جس کو یہود جیسے چاہتے ہیں جدھر چاہتے ہیں موڑ دیتے ہیں (الا ماشاء اللہ )۔
یاد رہے یہ وہی یہود ہیں جو کسی بھی مسلمان بادشاہ کا نام سن لیتے تھے تو ۔۔۔۔۔ راتوں کی نیندیں حرام ہو جاتیں تھیں ۔
اور آج حالت یہ ہے کہ یہود ہمارے سروں پر سوار ہو چکے ہیں ۔ ۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔
اۓ خاصہ خاصان رسل وقت دعا ہے
امت پہ تیری آ کے عجب وقت پڑا ہے ۔۔

مکمل تحریر >>

Saturday, 4 March 2017

Mosques were locked in lahore

پاکستان کا دل کہلائے جانے والے شہر لاہور میں 5 اپریل بروز اتوار پاکستان سپر لیگ کا فائنل ہونے جا رہا ہے یہ وہ فائنل میچ ہے جس میں بڑھ چڑھ کر بے ہودگی ہوگی بے پردگی ہوگی کئی عزت دار لڑکیوں کے ساتھ بدتمیزی ہوگی جواری اس میچ پر بڑھ چڑھ کر جوا لگائیں گے اپنے مال برباد کریں ٓگے اور سب سے بڑی بات کہ لوگ اپنا وقت اور مال ضائع کریں گے ۔ میلاد شریف ختم پاک گیارہویں شریف اور جلوس میلاد پر بدعت بدعت کے فتوے لگانے والے اس وقت اپنی زبانوں کو یوں چبائے ہوئے ہیں جیسے قربانی کے بکرے کی زبان ذبح ہونے کے بعد اس کے دانتوں کے نیچے آ جاتی ہے ۔ لیکن جیسے ہی میلاد شریف کا مہینہ آئے گا انکی ان مردہ زبانوں میں جان آ جائے گی اور بدعت بدعت کی صدائیں آنا شروع ہو جائیں گی ۔ 
افسوس صد افسوس اس ایک میچ کے لئے آس پاس کے پورے علاقے کو سیل کر دیا گیا لوگوں کے گھروں کی گیس بند کر دی گئی تاجروں کے کاروبار بند کروا دیئے گئے اور تو اور اللہ کے گھر مسجد کو بھی معاف نہیں کیا گیا اور آئمہ مساجد و مؤذنین کو گھر روانہ کر دیا گیا ۔ ہم پوچھنا چاہتے ہیں کہ حکومت وقت کے پاس دھماکے روکنے کے لئے یہی ایک آپشن بچا تھا کہ مساجد کو بھی تالا لگا دیا جائے ؟؟ کیا یہ میچ طواف کعبہ کی طرح اہم ہے ؟؟ کیا یہ میچ تمہیں قبر میں سوالات کے جوابات دینے میں مدد دے گا ؟ کیا یہ میچ تمہیں جہنم کی آگ سے بچا سکتا ہے ؟؟ 
نوز شریف کو چاہیے کہ مساجد و مدارس کو تالے لگانے کی بجائے اپنے نظام حکومت کو درست کرے ۔ اپنی سیاست کا قبلہ درست کرے اپنا رخ مغرب سے موڑ کر مدینے کی طرف کرے پھر ہی ملک میں دہشت گردی ختم ہو سکتی ہے 
دہشت گردی عذاب خداوندی ہے اور عذاب خداوندی مساجد کو تالے لگانے سے ختم نہیں ہوگا بلکہ مزید بڑھے گا
العیاذ باللہ  
مکمل تحریر >>

Thursday, 2 March 2017

ملک پاکستان کے مشہور نعت خواں حافظ طاہر قادری کسی تعارف کے محتاج نہیں خصوص
ا ناموس رسالت کے مسئلے پر انہوں نے علماء اہل سنت کا بھرپور ساتھ دیا اور اپنی خوبصورت آواز میں ناموس رسالت پر ترانے پڑھے جنہوں نے عوام میں بہت مقبولیت حاصل کی ۔۔۔۔۔۔ ابھی کچھ دن پہلے بھی حافظ طاہر قادری نے ایک نیا ترانہ پڑھا ہے جس کو ہم اپنے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں 


مکمل تحریر >>

Tuesday, 28 February 2017

یزیدی حکومت کی غنڈہ گردی

حکومت پاکستان اور پاکستان آرمی نے جیسے ہی آپریشن رد الفساد شروع کرنے کا اعلان کیا تو اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی علماء نے اس آپریشن کی مکمل حمایت کی اور دہشتگردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا 
یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی پر امن لوگ ہیں اور امن کو ہی پسند کرتے ہیں۔ لیکن جب حکومت ہمیں مجبور کرتی ہے بلاوجہ ہمارے خلاف ایکشن لیتی ہے ۔ اور ہمیں ناموس رسالت اور شہید ناموس رسالت کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کی کوشش کرتی ہے تو ہمیں یہ برداشت نہیں ہوتا ۔
کیونکہ ناموس رسالت کی حفاظت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے 
ابھی تازہ ترین صورت حال کے مطابق جیسے ہی غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ کے عرس پاک کی تقریبات کا آغاز ہوا پنجاب پولیس نے تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے قائد پیر افضل قادری حفظہ اللہ تعالی کو دھوکے سے گرفتار کر لیا ۔ اور امیر المجاہدین علامہ خادم حسین رضوی ، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی صاحب کی رہائش کاہوں کا محاصرہ کر لیا جو تاحال جاری ہے ۔ 
اس وقت کی تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ کے قائدین کی مشاورت جاری ہے جیسے ہی مشاورت مکمل ہوتی ہے قائدین کی طرف سے اعلان متوقع ہے 
اس لئے تمام عشاقان مصطفی ﷺ ذہنی طور پر تیار رہیں مرکز سے کوئی بھی حکم جاری ہو سکتا ہے 
اس لئے سب تیار رہیں 

مکمل تحریر >>

Wednesday, 22 February 2017

وہابی مولوی سنی ہو گیا

الحمد للہ دن بدن مسلک حق اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی بڑھتا ہی جا رہا ہے دن بدن اس میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی کی صداقت کی ایک نشانی یہ بھی ہے اتنی مخالفت اور ناکافی وسائل کے باوجود مسلک حق اہل سنت و جماعت بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔۔۔۔ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء۔۔۔۔ پوری دنیا میں صرف اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی ایک ایسا مسلک ہے جس کو بیرون ملک سے کوئی ایڈ نہیں ملتی کوئی ڈالر نہیں ملتے آج تو بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اپنے ہی ملک میں اہل سنت و جماعت حنفی بریلوی کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کبھی مزارات پر دھماکے کر کے کبھی مدارس اہل سنت پر چھاپے مار کر ۔۔ کبھی میلاد شریف پر پابندیاں لگا کر ۔۔۔ الغرض مختلف قسم کے ہتھکنڈوں سے اہل سنت و جماعت کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔۔۔ ان تمام مسائل کے باوجود الحمد للہ مسلک حق اہل سنت و جماعت میں ترقی ہی ہو رہی ہے
اس کی ایک مثال زیر نظر ویڈیو ہے جس میں ایک غیر مقلد وہابی مولوی پیشوائے اہل سنت پیر افضل قادری زید شرفہ کے ہاتھ پر غٖیر مقلدیت سے تائب ہو رہا ہے اور قبلہ پیر صاحب کے ہاتھ پر بیعت کر کے مسلک حق اہل سنت قبول کر رہا ہے
اللہ تعالی ان کو اپنی توبہ پر استقامت عطا فرمائے


مکمل تحریر >>

Sunday, 19 February 2017

1994 کا عراق اور 2017 کا عراق ۔۔۔

 اکتوبر 1994 میں عراق سے اپنے تعلیمی سفر سے واپسی کے بعد ابھی جب 7 جنوری 2017 کو عراق کے دارالحکومت بغداد شریف کے ایئر پورٹ سے باہر نکلا تو میں عجیب قسم کے تصورات میں کھویا ہوا تھا ۔ رنجیدہ لرزیدہ اور بوسیدہ عراق کے شہر بغداد شریف کی شاہراہوں اور در و دیوار کو میں بڑی حسرت سے دیکھ کرہا تھا مجھے یقین نہیں آرہا رھا یہ وہی بغداد شریف ہے جو عراق کا دارالحکومت روحانیت کا دار الخلافہ اور ہنستے بستے تمدن کا گہورارہ رہا ہے
بندہ نا چیز 1993 اور 1994 میں عراق میں طلب علم کا ایک زمانہ بسر کیا اس وقت کا عراق بھی کئی سالہ پابندیوں میں جکڑا ہوا تھا اور طویل ایران ، عراق جنگ اور خلیج کی جنگ کے بعد کافی تھکا ہوا اور نادار تھا مگر اس وقت عراق ایک خوددار اور خود مختار ملک تھا۔ مغربی اتحاد ، اسرائیل اور ایران کی ہمہ وقتی عداوت اور سازشوں کے باوجود پورے عراق کی امن و امان کی صورت حال قابل رشک تھی اس وقت عراق ڈسپلن ، قانون کی حکمرانی ،اور مکمل سیکورٹی کا نام تھا ہم نے عراق میں اپنے  زمانہ طالب علمی میں کبھی کسی دھماکے کے بارے میں نہیں سنا تھا رات کے آخری پہر بھی ہم نے سفر کیا دیہاتوں کا بھی سفر کیا مگر کبھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آیا ۔ لیکن سیکورٹی کا اہتمام تو ایک پرائمری سکول کی بلڈنگ کے لئے بھی تھا مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ ایک بارہم کچھ دوست دجلہ میں کشتی پرسوار تھے ہم دجلہ کے پانیوں اور اردگرد کی ویرانیوں کو سامنے رکھ کر کہنے لگے کہ یہاں تو کوئی سکیورٹی والا موجودنہیں ہوگا ہمارا یہ کہنا ہی تھا کہ ہمیں وسل کی آواز سنائی دی ہم ادھر ادھر دیکھنے لگے کہ کہاں سے آواز آئی ہے تو ہمیں ملاح نے بتایا کہ وہ جو تھوڑے فاصلے پر دجلہ کا پل ہے اس کے نیچے فوج کا مورچہ ہے وہاں سے فوجی نے آواز دے کر بتایا ہے کہ آگے دجلہ کا ممنوعہ علاقہ ہے جہاں ہم نہیں جا سکتے لہذا ہمیں یہیں سے پیچھے جانا ہوگا اس وقت کے عراق میں فندق الرشید جو انٹر نیشنل وفود کی آمد و رفت کا اس زمانے میں مرکز تھا اس کے مین گیٹ کے فرش میں امریکی صدر بس کی تصویر بنائی گئی تھی جس نے بھی آنا جانا ہوتا تھا خواہ وہ کسی ملک کا ڈیلیگیشن ہو اسے صدر بش کے منہ پر پاؤں رکھ کے گزرنا ہوتا تھا ۔ مگر آج کا عراق امریکہہ کے سیاسی جانشین حکمرانوں کا ہے جنہیں امریکی افواج نکلتے وقت صدام حسین سے غداری کے عوض عراق کی کٹھ پتلی حکومت تحفے میں دے کر گئی ۔ اس وقت کا عراق امریکہ کے لئے قبرستا یا جیل کہلاتا تھا مگر آج کا عراق عملا امریکہ کی ایک کالونی اور عملداری کا منظر یش کر رہا ہے اس وقت کے عراق کی سامراج دشمنی کو دیکھ کر کہا جارہا تھا ۔ 
بش کا غرور ہوگا نابود کربلا میں 

عزم حسین ہے جو موجود کربلا میں

 مگر عراق کی موجودہ قیادت نے تاریخ میں یہی لکھا جنہون نے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے بے وفائی کی تھی وہ لوگ پھر ایک مرتبہ اپنی تاریخ دھرا گئے ہیں ۔ مجھے ایئر پورٹ پر اور باہر چوکیوں پر مامور عراقی سیکورٹی فورسز اور پولیس میں وہ رعب اور دم خم نظر نہیں آیا جو کبھی الحرس الجمہوری اور صدام حسین کی انتظامیہ کا تھا ۔۔  

مکمل تحریر >>

Friday, 10 February 2017

غازی ملک ممتاز حسین قادری رحمۃ اللہ علیہ پر الجزیرہ نیوز کی رپورٹ

الحمد للہ غازی ملک ممتاز حسین قادری شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شہرت اور آپ سے عوام کی  محبت نے طاغوتی طاقتوں کو منبع حیرت بنا دیا ہے اور وہ حیران ہیں کہ جس شخص کو ہم نے پھانسی دے کر مارنے کی کوشش کی تھی وہ تو آج بھی زندہ ہے لوگ اس کا نام بہت عقیدت سے لیتے ہیں ۔ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ عوام نے ایک سال کے عرصے میں اپنے بل بوتے پر غازی صاحب کا مزار شریف تعمیر کیا ہے اور ابھی یکم مارچ کو غازی صاحب کے پہلے عرس پاک کے موقع پر عظیم الشان انٹرنیشنل لبیک یارسول اللہ ﷺ کا انعقاد بھی کیا جا رہا ہے ۔ اس صورت حال نے یہود و 
 نصاری اور انکے ایجنٹوں کو پریشان کیا ہوا ہے اسی تناظر میں مشہور زمانہ ویب سائٹ YAHOO نے الجزیرہ نیوز کی ایک رپورٹ کو شائع کیا ہے جس میں غازی صاحب کے مزار پر انوار کا تعارف پیش کیا گیا ہے اور کچھ لوگوں کے تاثرات بھی نقل کئے گئے ہیں 

Click here for Read

الحمد للہ غازی صاحب شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے ہیں وہ مرے نہیں بلکہ زندہ ہیں وہ مردہ نہیں حیات ہیں انکی سوچ حیات ہے ان کی فکر حیات ہے انکا کردار حیات ہے ان کا پیغام حیات ہے ان کا مقصد حیات ہے ۔۔۔۔۔۔ 
 اور انشاء اللہ تا قیامت غازی صاحب کا نام باقی رہے گا 
مٹ گئے مٹ گئے ہیں اعداء تیرے 
پر نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا

مکمل تحریر >>

Wednesday, 8 February 2017

امریکی صدر ٹرمپ قرآن کی تلاوت سنتے ہوئے

باراک اوبامہ کے بعد امریکہ کے نئے منتخب ہونے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو مسلمانوں اور اسلام کے خلاف کافی متعصب اور متشدد رویہ رکھتے ہیں ۔ انہوں نے امریکہ میں ،مسلمانوں کے داخلے پر پابندی بھی عائد کی جس کو بعد میں عدالت نے کالعدم قرار دے کر اٹھا لی۔ آج کی پوسٹ میں جو ویڈیو آپ دیکھیں گے اسمیں امریکی صدر قرآن پاک کی تلاوت سماعت کر رہے ہیں آپ بھی دیکھیں 


مکمل تحریر >>

Tuesday, 7 February 2017

غلاف کعبہ کو جلانے کی کوشش

اللہ اکبر اب حالات اس حد تک پہنچ گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ایک بد بخت نے غلاف کعبہ کو جلانے کی کوشش کی جس پر سعودی پولیس نے اس کو گرفتار کر لیا ۔۔۔ یا اللہ عزوجل تمام دشمنان اسلام کو نیست و نابود فرما امین

ویڈیو دیکھیں 

مکمل تحریر >>

Monday, 6 February 2017

حضرت پیر علاؤ الدین صدیقی رحمۃ اللہ علیہ کی کرامت

چند دن قبل عالم اسلام کی عظیم روحانی شخصیت پیر طریقت رہبر شریعت قاطع بدعت  صوفی باصفاء فخر اہلسنت حضرت پیر علاؤالدین صدیقی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہو گیا ہے
موصوف نہایت ہی سادہ طبیعت کے مالک تھے آپ نے نہ صرف  تعلیمات صوفیاء کو فروغ دیا بلکہ دور جدید کے تقاضوں کے مطابق کئی ادارے قائم کیے یونیورسٹیاں قائم کیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایک اسلام چینل نور ٹی وی بھی آپ ہی کی کاوشوں کا حصہ ہے ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ ایک با کرامت بزرگ تھے آپ کی ایک کرامت آپ بھی ملاغظہ فرمائیں
اللہ تعالی آپ کی
 قبر انور پر کروڑوں رحمتوں کا نزول فرمائے اور آپ کی قبر انور کو منبع فیوض و برکات بنائے امین  
مکمل تحریر >>

Thursday, 2 February 2017

ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا شاہ زیب خانزادہ کو کرارا جواب

جنگ گروپ کی اسلام اور پاکستان کے خلاف دشمنی اب کھل کر سامنے آ چکی ہے ان دنوں جنگ گروپ اپنی پوری طاقت اس بات پر صرف کر رہا ہے کہ کسی طرح گستاخ سلمان حیدر اور اس کے ساتھیوں کو توہین رسالت کے قانون سے بچایا جا سکے اس سلسلے میں جنگ گروپ اور جیو انتظامیہ نے شاہ زیب خانزادہ کو منتخب کیا جس نے پہلے تو اپنی منطق چلائی اور پھر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک کے مشہور علماء کو اپنے جنرل سوالات میں پھنسا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ سلمان حیدر اور اس کے ساتھیوں پر گستاخی ثابت نہیں ہوئی جس کے جواب میں بول چینل پر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اپنے پروگرام "ایسے نہیں چلے گا" میں جنگ کروپ کی خوب خبر لی اور شاہ زیب خانزادہ اور اس کے مالکان کو آئینہ دکھایا اور اپنے مسلمان ہونے کا ثبوت دیا ۔ ڈاکٹر عامر لیاقت نے شاہ زیب خانزادہ کے علماء سے رابطے کے جواب میں علماء کرام کو اپنے پروگرام میں بلا کر ان سے انکا موقف واضح طور پر سنا اور عوام تک پہنچایا قارئین عامر لیاقت کا یہ پروگرام دیکھیں جس میں اہل سنت و جماعت کے عظیم عالم محافظ عقائد اہل سنت سید مظفر حسین شاہ صاحب تشریف لائے اور اپنا اور اہل سنت کا موقف پیش کیا آپ بھی دیکھیں 
مکمل تحریر >>

Monday, 14 November 2016

sex with mother and sister is Halaal

A Wahabi Scholar write in his book that Adultery with mother and sister is Halaal
if you know Arabic or Urdu Read this book
Wahhabism is a mess
مکمل تحریر >>